اسلام آباد: نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار نے کہا کہ عابد باکسر کا آنا اور شہباز شریف کے بارے میں انکشافات کرنا ، اگر اس کو یہ سمجھا جائے کہ عابد باکسر انتخابات پر اثر انداز ہوگا یا اس کے انکشافات سے شہباز شریف یا مسلم لیگ ن کو انتخابات میں کوئی نقصان ہو گا تو یہ سب کچھ غیر متعلقہ ہے ، ابھی میٹرو بس پشاورسے متعلق جو نیب نے نوٹس لیا ہے،
ایسی تمام خبریں اب ہماری روٹین کا حصہ بن چکی ہیں۔ عوام نے تو اپنے ووٹ کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔ جو مسلم لیگ ن کا ووٹر ہے وہ مسلم لیگ ن کو ہی ووٹ دے گا اور جس نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینا ہے وہ پی ٹی آئی کو ہی ووٹ دے گا۔ مجھے نہیں لگتا کہ اب کوئی انکشافات یا نوٹسز الیکشن کو کسی طرح متاثر کریں گے ۔میرا خیال یہ ہے کہ جو کام قانون کے مطابق ہونا ہے اسے قانون کےمطابق ہوجانا چاہئیے ، میاں صاحب یہ سوچ کر نہیں آئے تھے کہ جس ریلی نے مجھے ائیر پورٹ پر لینے آنا ہے وہ لینے نہیں آئے گی اور یہ سب اپنی اپنی انتخابی مہم چلا کر واپس چلے جائیں گے۔انہیں اس بات کا بھی نہیں پتہ تھا کہ ریلی میں آئے تمام لوگ اپنے اپنے حلقوں میں واپس چلے جائیں گے ۔ اور جہاں میاں صاحب کے حق میں احتجاج ہونا چاہئیے ، گرفتاریاں ہونی چاہئیں اعلانات ہونے چاہئیں پریس کانفرنسز ہونی چاہئیں کہ میاں صاحب کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے وہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا ، میاں صاحب کے حق میں پرویز رشید اور مریم اورنگزیب جیسے لوگ بول رہے ہیں جو الیکشن نہیں لڑ رہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ابھی کچھ نہیں کر پاتی ،یا الیکشن میں ہار جاتی ہے یا پھر پنجاب تک محدود ہو گی، حکومت بناتے ہیں یا نہیں یہ ایک علیحدہ راز ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ میاں صاحب آئے ہیں،گرفتار ہوئے ہیں، جیل گئے ہیں اور اب وہ اپنی جیل بھُگتیں گے اور مریم بی بی اپنی جیل بھُگتیں گی۔ جبکہ شہباز شریف اپنا الیکشن لڑیں گے۔ میرا نہیں خیال کہ نواز شریف یہ سوچ کر آئے تھے۔نواز شریف کا یہ خیال تھا کہ عوام کا ایک بہت بڑا مجمع سڑکوں پرنکل آئے گا اور جگہ جگہ نواز شریف زندہ باد کے نعرے ہوں گے۔ لوگ میاں صاحب کو جیلجاتا دیکھ کر مسلم لیگ کی جانب سے ایک کال آئے گی کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، جگہ جگہ ٹائرز جل رہے ہوں گے۔ ایک ایسا ماحول بنے گا جس سے پتہ چلے گا کہ ایک لیڈر جیل میں ہے اور لوگ اس کے ساتھ کھڑے ہیں،،شہباز شریف نے لوگوں کو کہا کہ میں آپ کو کال دوں گا کہ کب کیا کرنا ہے؟ ان کا کوئی احتجاج کا موڈ ہی نظر نہیں آتا۔کاشف عباسی نے بتایا کہ حال ہی میں شریف خاندان کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں شہباز شریف کے صاحبزادوں میں سے کسی ایک نے کہا کہ ہمیں تایا جان کو ایسے حالات میں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئیے۔ لیکن شہباز شریف نے کہا کہ نہیں الیکشن کا وقت ہے اور ہم نے الیکشن لڑنا ہے۔اسی لیے اب مسلم لیگ ن صرف الیکشن لڑ رہی ہے۔