لاہور; وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے روبرو اعتراف کرلیا ہے کہ جعلی پولیس مقابلوں کے مقدمات میں ملوث عابد باکسر پاکستان میں ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے عابد باکسر کو 27 جولائی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس نوار الحق نے عابد باکسر کے
سسر جعفر ٹیپو کی درخواست پر سماعت کی جس میں عابد باکسر کی زندگی کو لاحق خطرات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ درخواست گزار نے بتایا کہ میڈیا کی اطلاع کے مطابق عابد باکسر کو دبئی سے پاکستان لایا گیا لیکن حکام لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عابد باکسر کو فروری میں دبئی سے پاکستان لایا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ عابد باکسر کی زندگی کو خطرہ ہے اس کی جان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق لاہور کے بدنام زمانہ پولیس اہلکار اور جعلی مقابلوں میں ملوث سابق پولیس انسپکٹر عابد عرف باکسر کو دبئی میں گرفتار کر لیا گیا۔عابد باکسر متعدد افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں مارنے میں ملوث بتایا جاتا ہے جبکہ اداکارہ نرگس پر تشدد میں بھی ملوث رہا ہے، اسے آئندہ چند دنوں میں پاکستان لایا جائے گا۔لاہورکا بدنام زمانہ گینگسٹر سابق پولیس انسپکٹرعابد باکسر90 کی دہائی میں خوف کی علامت تھا، 2007میں نوکری سے فارغ ہوا اور دبئی فرار ہو گیا۔عابد باکسر کو اداکارہ نرگس پر تشدد کے کیس میں بھی ملوث تھا اور اس نے تشدد کے بعد نرگس کے سر کے بال مونڈھ دیے تھے۔بچہ گارڈن اور سنیما ہتھیانے کے کیسز تو اپنی جگہ عابد باکسر جعلی مقابلوں کا بھی ماہر مانا جاتا تھا۔ذرائع کے مطابق 11 سال سے اشتہاری عابد باکسر کو گذشتہ سال سمن آباد لاہورکے ایک کیبل آپریٹر کے قتل کے الزام میں انٹر پول کے ذریعےگرفتار کیا گیا۔ملزم کے دو ساتھی افضال پنو اور شہبازسائیں بیرون ملک فرار ہیں جبکہ عابد باکسر کے سر کی قیمت تین لاکھ روپے مقرر تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد جلد پاکستان لایا جائے گا، دوسری طرف پولیس حکام عابد باکسر کی گرفتاری سے متعلق بات کرنے سے گریز کررہے ہیں۔