ویسے تواللہ پاک غفورالرحیم و کریم ہے وہ اپنے بندوں کو بِن مانگے ہی بہت کچھ عطا کردیتا ہے۔ لیکن رب عزوجل کو اپنے بندے کی عاجزی اور انکساری بے حد پسند ہے۔ اسی لئے اللہ نے اپنے محبوب ﷺ کے ذریعے نہ صرف اپنے بندوں تک دعا مانگنے کا پیغام پہنچایا بلکہ ساتھ ہی وہ تمام عوامل بھی بتا دیئے ہیں جو کہ دعا کی قبولیت اور مسترد ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ مثلاً حرام کمائی کھانے والے کی دعا قبول نہ ہوگی، صرف یہی نہیں بلکہ اللہ کے حبیب ﷺ نے وہ خصوصی اوقاتبھی بتادیئے ہیں جو دعا کو رد نہیں ہونے دیتے۔ذیل میں وہ اوقات بتائے جارہے ہیں جن میں دعائیں اللہ کی بارگاہ میں لازمی قبولیت پاتی ہیں۔ یہ اوقات احادیث کی مستند کتابوں سے بھی ثابت ہیں۔:تہجد کے وقت مانگی گئی دعاتہجد کے وقت سے مراد رات کا آخری پہر ہے۔ اس وقت کی نیند سب سے گہری اور نہ ٹوٹنے والی ہوتی ہے مگر جب کوئی بندہ اس وقت میں اپنی نیند کی قربانی دے کر اپنے رب کی بارگاہ میں کھڑا ہوتا ہے تو حدیث کے مطابق اس کا رب ضرور سنتا ہے اور بندے کی خواہش کو ضرور پورا کرتا ہے۔:سجدہ کی حالت میں مانگی گئی دعاانسان جس پل سجدے کی حالت میں ہوتا ہے اس پل میں وہ اپنے جسم کے سب سے بلند اور محترم عضو یعنی پیشانی کو اللہ کے بارگاہ میں جھکا کر زمین سے لو لگا رہا ہوتا ہے، اللہ کو اپنے بندے کی یہ عاجزی اتنی پسند آتی ہے کہ وہ اپنے بندے کی اس حالت میں مانگی گئی ہر دعا پوری کر دیتا ہے۔:اذان کے دوران مانگی گئی دعاجب انسان اللہ کے اس بلاوے پر لبیک کہتا ہے اور اس کا جواب دیتا ہے تو اللہ بھی ان اوقات میں انسان کی دعا نہ صرف سنتا ہے بلکہ اس کو پورا بھی کرتا ہے۔:فرض نماز کے بعد مانگی گئی دعااللہ نے انسانوں پر دن بھر میں پانچ نمازیں فرض قرار دی ہیں اور اس کی فرضیت کے متعلق واضح احکامات قرآن و سنت میں موجود ہیں۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان اوقات میں مانگی گئی دعا بارگاہ خداوندی میں قبولیت پاتی ہے۔:بارش کے بعد مانگی گئی دعابارش اللہ پاک کی وہ رحمت ہے جو کہ اس پیاسی زمین کو سیراب کرتی ہے۔ چرند پرند غرض ہر مخلوق کے لیے خوشی کا سبب اور رحمت بن کر برستی ہے۔ ایسے حالات میں اللہ تعالی اس مخلوق کو کیسے بھول سکتا ہے جس کو اس نے اشرف المخلوقات کے عہدے پر فائز کیا ہے۔ تو ان اوقات میں اللہ کی رحمت بندوں پر برس رہی ہوتی ہے۔:سفر کے وقت دعانیک نیتی اور حق کے راستے پر جانے والے مسافر کی ہر دعا اللہ قبول کرتا ہے کیونکہ اس وقت مسافر درحقیقت اللہ کا مہمان ہوتا ہے۔:افطار کے وقت مانگی گئی دعاروزہ کی حالت میں اللہ کی خاطر بندہ جب بھوک پیاس برداشت کرتا ہے تو وہ اللہ کے بہت قریب ہوجاتا ہے۔ اس وقت اللہ فرماتا ہے کہ اس کو اس کی عبادت کا اجر میں خود دوں گا۔ افطار کا وقت اللہ نے اس روزے دار کے لیے نہ صرف روزہ کھولنے کا تحفہ رکھا ہوتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس انعام و اکرام کا بھی رکھا ہوتا ہے جو اللہ نے بندے کو دینے ہوتے ہیں۔ اس میں سے سب سے بڑا انعام یہ ہے کہ اس وقت مانگی گئی دعاقبول ہوتی ہے۔:درود شریف پڑھنے کے بعد دعادرود شریف کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ وہ واحد فعل ہے جواللہ تعالیٰ خود بھی کرتے ہیں، درود شریف پڑھ کر مانگی گئی دعا اللہ ضرور سنتا ہے