صدر کے علاقے میں موٹر سائیکل سوار نے کار سے آگے نکلنے کی کوشش کی تو دونوں میں جھگڑا ہوگیا ، کم عمر لڑکے نے تین فائر بھی کئے
پشاور (یس اُردو) نئے پاکستان بنانے کے دعوے کہاں گئے ؟ پھولوں کے شہر میں گولیوں کی تڑتڑاہٹ ، پشاور کی سڑک پر ایکشن فلم چل گئی ، سرکاری نمبر لگی گاڑی میں سوار افراد نے اوور ٹیک کرنے پر اسلحہ نکال لیا ، فائرنگ بھی کی ، پولیس چوبیس گھنٹے بعد بھی ملزم نہ پکڑ سکی ۔ پشاور کی کینٹ روڈ پر چلی ایکشن فلم سرکاری نمبر پلیٹ ، دو نے پسٹل نکالا ، ایک نوعمر لڑکا ایم 16 لہراتا رہا ، فائر بھی کیے ۔ یہ مناظر ہیں کینٹ روڈ پشاور کے جہاں موٹر سائیکل سوار نے سرکاری نمبر پلیٹ لگی گاڑی کو اوور ٹیک کیا تو کار سواروں نے غصے میں اسلحہ نکال لیا ۔ ایک شخص اور کمسن لڑکا ہاتھ میں پسٹل لے کر نکلے جبکہ ایک نوعمر لڑکے نے ایم 16 جیسی جدید گن تان لی اور جا کر موٹرسائیکل سوار کو زد و کوب کرنے لگے ۔ شہریوں نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کی ۔ اس دوران ایم 16 اٹھائے لڑکے نے گولی چلائی جبکہ دوسرا لڑکا اسے ڈائریکٹ فائر کرنے پر اکساتا رہا ۔ سفید رنگ کی گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ پر بی 5258 درج ہے جس پر گورنمنٹ آف پاکستان بھی لکھا ہوا ہے ۔ موٹر سائیکل سوار کو زد و کوب کرنے کے بعد کار سوار دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے ۔ متاثرہ شخص راحت نے کینٹ پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج کرا دیا لیکن اس نے شکایت کی کہ پولیس نے سیدھی فائرنگ کو ایف آئی آر میں ہوائی فائرنگ لکھا جس سے لگتا ہے ملزم پکڑے نہیں جائیں گے ۔ ایس پی کینٹ پشاور کاشف ذوالفقار کا کہنا ہے گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی ہے لیکن ملزموں کو پکڑیں گے ۔ جبکہ شوکت یوسف زئی نے مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرا دی ۔ پشاور کی ایک حساس سڑک پر اسلحے کے کھلے عام استعمال نے کئی سوال اٹھا دیئے ہیں ۔ ایم 16 جیسا جدید ہتھیار کیسے عام آدمی کے پاس پہنچا ؟ گاڑی کی سرکاری نمبر پلیٹ جعلی ہے تو اسے کہیں روکا کیوں نہیں گیا ؟ پشاور پولیس فائرنگ کے باوجود ملزموں کو پکڑ کیوں نہیں پائی ؟ دوسری طرف پشاور میں گزشتہ روز ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے موٹر سائیکل سواروں سے الجھنے والے پولیٹیکل محرر عمران نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری دے دی ، موٹر سائیکل سواروں نے غلط سائیڈ پر آکر میرے سامنے موٹر سائیکل کھڑی کر دی ، اور پھر مجھے گاڑی سے نکالا اور میرے ساتھ ہاتھا پائی کی ، میرے بچوں نے صورتحال دیکھی تو انہوں نے میری گاڑی سے پستول نکال کر فائرنگ کی اور انہیں ڈرایا ۔ عمران نے کہا کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی جس پر میں نے اپنی اور اپنے بچوں کی جانب بچانے کیلئے فوری طور پر ایکشن لیا اور ہوائی فائرنگ کی جس سے وہ دونوں فرار ہوگئے ، حملہ آور مجھے کہہ رہے تھے کہ میرے سر میں گولی ماریں گے ۔ عمران نے بتایا کہ میں نے جس بندوق سے فائرنگ کی وہ میں سکیورٹی کیلئے اپنے ساتھ رکھتا ہوں اور اس کا لائسنس بھی میرے پاس ہے ۔ عمران نے کہا کہ میں قانون کا احترام کرتا ہوں اس لئے میں نے اپنا فرض سمجھا کہ میں تھانے آ کر تمام صورتحال سے پولیس کو آگاہ کروں اور میں نے ایسا ہی کیا ۔