لاہور(نیوز ڈیسک ) سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک نے متنازع شخص سے ملاقات کرکے اپنے اوپرداغ لگا لیا، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ جج ارشد ملک کی خدمات پنجاب عدلیہ کو واپس کرے اوران کے خلاف انضباطی کاروائی کی جائے۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ جج ارشد ملک کو چاہیے تھا کہ وہ مجرمانہ ماضی رکھنے والے شخص سے ملاقات نہ کرتے، اگر ان کو رشوت کی پیشکش کی گئی تھی تو وہ پیشکش کرنے والے کو ہتھکڑی لگواتے۔افتخار چودھری نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ویڈیو سے کیس کا کیا فیصلہ ہوتا ہے یا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔لیکن احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ایک مجرمانہ اور متنازع شخص سے ملاقات کرکے اپنے اوپر داغ لگا لیا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ جج ارشد ملک کی خدمات فوری صوبائی عدلیہ کو واپس کردے جہاں پر عدلیہ کو چاہیے کہ ان کے انضباطی کاروائی کرے۔واضح رہے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی پارٹی رہنماء ناصر بٹ کے ساتھ گفتگو اور ملاقات کی ویڈیو جاری کی۔ ویڈیو میں جج ارشد ملک اعتراف کررہے ہیں کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پر کوئی کرپشن، کک بیک یا بدعنوانی کا ثبوت نہیں ہے۔ ان سے فیصلہ دباؤ میں کروایا گیا۔ انہیں رات کو ڈراؤنے خواب آتے تھے اور وہ بہت پریشان تھے۔جس پر یہ تمام حقائق وہ نوازشریف تک پہنچانا چاہتے تھے۔ دوسری جانب احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے مریم نواز کی ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا۔ جس پرگزشتہ روز احتساب عدالت جج ارشد ملک اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے۔جہاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ملاقات کی۔ملاقات میں مبینہ ویڈیو اورقانونی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق مریم نواز کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سے متعلق مبینہ ویڈیو کے معاملے میں اہم پیشرف ہوئی ہے۔ احتساب عدالت جج ارشد ملک اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے۔جہاں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اور احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے درمیان 40منٹ تک ملاقات ہوئی۔