تحریر : ام آرش تلہ گنگ
محترم قارئین ! السلام علیکم بہت عرصہ سے کچھ لکھنے کی کوشش کر رہی ہوں مگر ہو روز نئے نئے خیالات، نئے نئے کالم پڑھ پڑھ کر سوچ میں پٹ جاتی ہوں کہ
ہما رے شہر کے لوگوں کا احوال اتنا ہے
کبھی اخبار پڑھ لینا کبھی اخبار ہو جا نا
آئے دن کالموں میں کو ئی سیاست دانوں کا رونا روتا ہے تو کو ئی کر سی کا ۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو رونا اس بات کا ہے کہ ان سیاست دانوں کو کرسی پر بیٹھا یا کس نے ہے وہ ہم ہی لوگ ہیں کہ جنہوں نے ان کو اس قدر اہمیت دی اور اقتدار کی کر سی کا منہ دیکھا یا ۔ تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ظالم ہم خود ہیں دوسرا کوئی نہیں کہ جنہوں نے بغیر سوچے سمجھے ان کو اقتدار کے مزے لوٹنے کا موقع دیا۔
سوا ل تو یہ پیدا ہو تا ہے کہ اللہ نے ہمیں شعور دیا ، عقل دی تو کیا ہم اتنا بھی نہیں کر سکتے کہ ایک اقتدار کی سیٹ کے قا بل سیاست دان چن سکیں ۔ ہما رے فیصلے دوسرے کیوں کر تے ہیں ہم نے اپنی ڈور خود کسی کے ہاتھ میں دی ہو ئی ہے جس وجہ سے ہما را یہ حال ہے۔
ہو نا تو یہ چا ہیے تھا کہ ہم خود دیکھیں کہ ہما رے علا قے کو کس نے سنوارا ، کون غریبوں ، ناداروں کے ساتھ جا کر کھڑا ہو تا ہے ۔ کون ہما رے دکھ سکھ کا ساتھی ہے ۔ اس بات سے ہمیں یہ معلوم ہو گا کہ کون کرسی کیلئے لڑ رہا ہے اور کون عوامی مسائل کیلئے ۔لیکن افسوس کہ ہم خود ظالم ہیں جو کہ ظلم کر تئے ہیں خود پر بھی اور اپنی نسلوں پر بھی۔
خدارا ان دھڑہ بندیوں سے باہر آئیں ۔ برادریاں نبھا نے کی بجا ئے وہ کچھ کریں جس سے آپ کا فا ئدہ ہو۔ آپکی نسل ذہنی طور پر غلام نہ ہو ، ہما رے ملک پاکستان کا بھلا ہو۔ کیو نکہ حق دار کو جب تک ہم اقتدار کی کر سی پر نہیں بیٹھا ئیں گے تب تک ہم اسی طرح پستے آئیں گے جس طرح آجکل ہما رے ساتھ ہو رہا ہے ۔جب تک ہم صدقے دل سے فیصلہ نہیں کریں گے تب تک تبدیلی کا رخ ممکن نہیں۔ فیص احمد فیض نے لکھا تھا کہ “نہ شکا یتیں ، نہ حکا یتیں “مگر میر ے پاس تو حکایتیں بھی ہیں اور شکا یتیں بھی۔
کیو نکہ شکا یتیں اپنے قا رئین سے ہی کر نا ہوں گی میرا لب لباب یہ ہے کہ آؤ اپنا خود احتساب کریں اور یہ سلسلہ اپنی ذات سے شروع کریں ۔ کیو نکہ جب ہم خود کو سنوار لیں گے تو ہما را ملک خود بخود ترقی کی راہ پر گامزن ہو جا ئے گا۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہوجس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
ہم بارش کا پہلا قطرہ بنیں انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں کہ کھل کر بوندیں بر سنا ہمارا مقدر بن جا ئے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
تحریر : ام آرش تلہ گنگ