اسلام آباد: ملک بھر میں آپریشن رد الفساد تیزی کے ساتھ جاری ہے اسی حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ملک سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن رد الفساد شروع کیا گیا۔ آپریشن رد الفساد سے دو سال میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی۔ 56 سزا یافتہ دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ فوجی عدالتوں سے سنگین مقدمات میں ملوث دہشت گردوں کو سزائیں ہوئیں۔ پاک افغان سرحد کے 650 کلو میٹر سے زائد حصے پر باڑ لگانے کا کام مکمل ہو چکا ہے جب کہ 230 کلو میٹر طویل پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے۔ ملک بھر میں 80ہزار سے زائد کومبنگ اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے، القاعدہ سے تعلق رکھنے والے 600 دہشت گرد امریکہ کے حوالے کیے گئے۔ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے 1100 دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ آرمی چیف ڈاکٹرائن کے تحت مسئلہ کمشیر کو ہر فورم پر اجاگر کیا گیا۔ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف فتوے کو پاکستان کا نام دیا گیا۔ 1854 مذہبی اسکالر نے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف فتویٰ دیا۔ واضح رہے ملک بھر میں پاک فوج نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن رد الفساد جاری کر رکھا ہے۔ آپریشن رد الفساد کے تحت سکیورٹی فورسز نے اب تک کئی کامیابیاں حاصل کیں اور کئی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔ 22 فروری 2017ء کو پاک فوج نے پاکستان میں ایک نئے آپریشن ”آپریشن رد الفساد” کا اعلان کیا جو ملک بھر میں شروع کیا گیا۔ اس آپریشن کا مقصد بچے کچے دہشت گردوں کا بلا امتیاز خاتمہ کرنے، چھپے دہشت گردوں کو تلاش کرنے پر مشتمل ہے تا کہ اب تک کی جانے والی کارروائیوں کے فوائد کو پختہ کیا جائے اور سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ پاک فضائیہ، پاک بحریہ، دیوانی مسلح افواج اور دیگر سلامتی / قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے تا کہ ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کیا جا سکے۔ آپریشن رد الفساد کے بعد سے ہی ملک کے کئی علاقوں میں امن دیکھنے میں آیا جبکہ عوام نے بھی دہشتگردوں کے خلاف جاری اس آپریشن کو خوب سراہا اور ملک کی مسلح افواج کا شکریہ ادا کیا۔