کراچی کے عوام سے پیسے لے کر زمین اور فلیٹ طویل عرصے تک نہ دینے والے بلڈرز کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ، نیب کی جانب سے ڈی ایچ اے کی زمین میں 13 ارب روپے کے گھپلوں کی تحقیقات بھی جاری ہے۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز نے تعمیراتی شعبے میں شفافیت ، احتساب اور بہتری پر سیمینارکا انعقاد کیا ۔
چیئرمین آباد محسن شیخانی نے کہا کہ زمین کی الاٹمنٹ سے لے کر تمام اجازت ناموں کے حصول میں کافی وقت لگتا ہے، جو کرپشن کا جواز بن جاتا ہے،اس معاملے کو آسان بنانا ہوگا۔
اس موقع پر ڈی جی نیب کراچی سراج النعیم نے کہا کہ ون ونڈو آپریشن کی تجویز قابل عمل ہے، اس سے مکان اورفلیٹ کی تعمیرات کا وقت 50 فیصد کم اور بلڈز کی لاگت میں 20 فیصد کمی آئے گی ۔
ڈی جی نیب نے انکشاف کیا کہ کراچی میں بلڈرز کے 13 ارب روپے کے بڑے کیس پر تحقیقات کررہے ہیں ۔
سیمینارسے خطاب میں قائم مقام ڈائریکٹر ایف آئی اے عاصم خان نے کہا کہ 20 فیصد خود ساختہ بلڈرز 3 سال میں فلیٹ دینے کا وعدہ کرکے پیسے بٹور لیتے ہیں،لیکن دس سے 15 برس بعد بھی فلیٹ بنا کرنہیں دیتے۔
ڈی جی نیب نے کہا کہ بلڈرز کے کیسز پر آباد کو آگاہ کیا ہے، یہ بھی عندیہ دیا کہ عوام سے پیسے بٹورنے والے بلڈز نے جلد پیسے یا فلیٹ دینے کا معاملہ حل نہ کیا تو کارروائی کریں گے ۔