تہران: ایران کے ایک مصروف شاپنگ مال میں داعش کے لباس میں موجود فنکار اپنی فلم کی تشہیر کررہے تھے کہ یہ معاملہ الٹا پڑگیا اور لوگ سہم کر بھاگنے لگے۔
ایرانی فنکار شام کے موضوع پر بننے والی ایک فلم کی تشہیر کررہے تھے جس میں باپ اور بیٹا انسانی مدد کے لیے شام جاتے ہیں لیکن داعش کے دہشت گرد انہیں اغوا کرلیتے ہیں۔ اس فلم کا موضوع بہت اچھا تھا لیکن اس کی تشہیر کا اثر منفی ہوا ہے۔
دمشق ٹائمز نامی اس فلم کی ہدایات ابراہیم حتمیکیا نے دی ہیں۔ فلم میں شامل فنکار تہران میں واقع کوروش نامی سنیما اور شاپنگ مال میں خاموشی سے داخل ہوئے لیکن انہوں نے تصاویر بنوانے کے بعد اپنی اداکاری کے جوہر بھی دکھانا شروع کردیئے۔
جنگجو کا میک اپ کیے ایک فنکار نے جب شاپنگ مال میں اپنا گھوڑا دوڑایا اور اللہ اکبر کا نعرہ لگایا جس نے سینے پر جعلی بم بھی باندھا ہوا تھا۔ اس کے بعد دکان دار اپنی دکانیں خالی چھوڑ کر سرپٹ بھاگے۔
دوسری جانب ایرانی فلم سازوں نے اسے ایک غلطی اور مضحکہ خیز عمل قراردیا ہے۔
اسنا نیوز ایجنسی کے مطابق ان تمام فنکاروں سے ایرانی پولیس اہل کاروں نے بازپرس کی ہے جبکہ تہران پولیس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین رحیمی نے کہا ہے کہ شاید ان پر مجرمانہ مقدمات بھی قائم کیے جائیں گے۔
شاپنگ سینٹروں میں موجود بعض خریداروں نے فنکاروں کو پہچان لیا لیکن اکثریت ان سے خوف زدہ ہوکر بھاگی اور اس سے شدید بھگدڑ مچ گئی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس جون میں تہران میں دو حملے ہوئے تھے جن میں 17 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوئے تھے اور اس کی ذمے داری داعش نے قبول کی تھی۔