اسلام آباد(یس اردو نیوز) پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس اور حاضرسروس نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے معاملے پر بھارت کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظرثانی درخواست داخل کرنے کی 60دنوں کی مہلت 19 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جی) کے حتمی فیصلے کی تعمیل میں پاکستان نے 20 مئی کو مذکورہ آرڈیننس نافذ کیا تھا، جس کے تحت بھارتی حکومت، یادیو اور اس کے قانونی نمائندے کو 60 دن میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے بدھ کو ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا و سارک زاہد حفیظ چوہدری کے ہمراہ دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 17 جون کو کمانڈر یادیو کو نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کی دعوت دی گئی، جس سے اس نے انکار کردیا اور فیصلہ کیا اپنی رحم کی اپیل کو جاری رکھیں جو انہوں نے اپنی سزا کے فوری بعد دائر کی تھی۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انٹیلی جنس ونگ (را) سے وابستہ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر یادیو کو جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں 3 مارچ، 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 10 اپریل 2017 کو پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے ہندوستانی وکلا کے توسط سے کیس لڑنے کی اسدعا کی تھی ، تاہم قانونی حدود کے مطابق صرف اس خصوصی عدالت کے ساتھ لائسنس یافتہ پاکستانی وکلا بینچ کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے بعد بھارت سے تحریری خط و کتابت کے ذریعہ رابطہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بھارت نے نظر ثانی درخواست دائر نہیں کی ہے کیوں کہ قانونی راہیں اب بھی ختم نہیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ بھارت ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے اس معاملے پر پیشرفت کریگا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت پاکستان کو علم نہیں کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کو پاکستانی عدالت کی جانب سے سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کے لئے کسی وکیل سے رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے تین طریقہ کار یعنی خود یادیو ، ان کے قانونی طور پر مجاز وکیل یا بھارتی حکومت کے ذریعہ نظر ثانی کی درخواست دائر کرنیکے امکانات کا ذکر کیا۔ ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا و سارک زاہد حفیظ نے کہا کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارت کو کمانڈر کلبھوشن یادیوتک دوسری قونصلر رسائی کی پیش کش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر قونصلر رسائی ایک بار مل جاتی ہے ، تاہم انسانی ہمدردی کے تحت دوسری بار یہ پیش کش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس با ر یادیو کو اپنی بیوی اور والد سے ملاقات کی پیش کش کی گئی ہے۔ اس سے قبل ان کی اہلیہ اور والدہ کے مابین 25 دسمبر 2017 کو اسلام آباد میں ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ زاہد حفیظ نے کہا کہ حکومت پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کلبھوشن یادیو کو ویانا کنونشن کی دفعہ 36 کے تحت اپنے حقوق سے آگاہ کرے اور انہیں قانونی نمائندگی کی بھی سہولت فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آئی سی جے کے فیصلے پر عملدرآمدکیلئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔زاہد نے بتایا کہ 2 اگست کو پاکستان نے بھارت کو قونصلر رسائی کے لئے مدعو کیا ، جس کا جواب ایک ماہ بعد دیا گیا۔اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان کس طرح دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں دنیا کو آگاہ کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کی گھنائونی کارروائیوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر بھارتی اور ’’را‘‘ کے مزموم عزائم کو بے نقاب کرتا رہے گا۔