بنگلہ دیش نے میانمار سے روہنگیا مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لے سرحد پر اضافی سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔
میانمار میں فوج کے کریک ڈاؤن سے بچنے کے لیے سینکڑوں روہنگیا مسلمان سرحد پار کر کے بنگلہ دیش میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کے حکام کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لیے سرحدی فورسز کی چار اضافی پلاٹونز کو تعینات کیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کی سرحدی فورس کے مطابق حالیہ دنوں میں روہنگیا مسلمانوں کی ملک میں داخل ہونے کی متعدد کوششوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔
میانمار میں فوج کے کریک ڈاؤن سے بچنے کے لیے روہنگیا مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد سرحد پار کر کے بنگلہ دیش میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جو لوگ بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں انھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا جا رہا ہے۔
ریاست رخائن میں جاری فوجی آپریشن کے دوران ایک ماہ کے عرصے میں کم از کم 130 افراد مارے جا چکے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سینکڑوں مکانات نذر آتش کر دیے گئے ہیں اور غیر ملکی صحافیوں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ تاہم حکومت نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
خیال رہے کہ رخائن میں لاکھوں روہنگیا مسلمان بستے ہیں جنھیں میانمار کا شہری نہیں تسلیم کیا جاتا۔
لوگوں کے خیال میں وہ غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے پناہ گزین ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں میانمار میں فوج نے کہا تھا کہ اس نے روہنگیا مسلمانوں کے ایک گاؤں میں 25 لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
میانمار کی حکومت نے تسلیم کیا تھا کہ اس کی فوج نے ریاست رخائن میں ان دیہات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کی جہاں روہنگیا مسلم اقلیت آباد ہے۔
ریاست رخائن میں کسی آزاد میڈیا کو رسائی حاصل نہیں ہے اس سے کسی بھی سرکاری بیان کو کافی تنقیدی نگاہ سے دیکھنا پڑتا ہے۔
میانمار کے سرکاری میڈیا کے مطابق ’روہنگیا مسلمانوں نے 130 گھروں کو نذرِ آتش کیا تاکہ غلط فہمی پیدا کی جائے اور بین الاقومی امداد حاصل کی جا سکے۔‘
اس سے پہلے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ فوجی قافلے پر گھات لگا کر کیے گیے ایک حملے کے بعد ہونے والے تصادم میں دو فوجی اور چھ حملہ آور ہلاک ہو گئے تھے۔
اطلات کے مطابق رخائن کے علاقے میں کچھ دیہات کو جلایا بھی گیا تھا۔