راولپنڈی(یس ڈیسک )پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی اور دیگر دانشوروں نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کو بھتہ خوری، بددیانتی، اقربا پروری، رشوت ستانی، عدم مساوات، خونِ انساں کی ارزانی، بے روزگاری، مہنگائی، لاقانونیت اور پرتعیش طرز زندگی کی دوڑکے ساتھ ساتھ لاقانونیت جیسے خطرناک امراض لاحق ہیں، ان تمام امراض سے نجات کے حصول کے لیے ہمیں قرآنی تعلیمات پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا کیونکہ عالمی سطح پر ہمارا گراف مسلسل تنزلی کا شکارہے اور ہماری ساکھ متاثر ہورہی ہے۔ ان معاشرتی امراض سے نجات پاکر ہم دنیا میں اپنا کھویا ہوامقام حاصل کرسکتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے نسل نو کی تربیت پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شوریٰ ہمدرد کے ماہانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا عنوان ’’پاکستان کو لاحق متعدد امراض کا علاج ۔ سماجی اور اصلاحی تحاریک کی ضرورت‘‘تھا۔ شوریٰ ہمدرد کی قومی صدر سعدیہ راشد نے کہا کہ مذکورہ تمام امراض وطن عزیز کو لاحق ہیں لیکن ان کے علاج کی ضرورت کو کسی نے محسوس نہیں کیا۔ اپنی نئی نسل کے مستقبل کے لیے ہمیں اصلاحی تحریکیں شروع کرنا ہوں گی۔ دیگر دانشوروں میں جی ایچ انجم کھوکھر، بریگیڈئیر (ر)امیر گلستان جنجوعہ، ثنا اللہ اختر، پروفیسر زاہد علی قریشی، سعید الراعی، نعیم اکرم قریشی، شیخ مختار احمد شامل تھے۔ افتخاراحمد سروہی نے کہا کہ شوریٰ ہمدرد نے ماضی میں بھی اصلاحِ ملی کے حوالے سے آواز بلند کی ہے اور اب بھی اراکینِ شوریٰ ہمدرد سماجی اصلاح کے لیے تحریک چلائیں گے اس سلسلے میں دیگر کوششوں کے ساتھ ساتھ قابل عمل تجاویز مرتب کرکے ان کے پمفلٹ عوام میں تقسیم کیے جائیں گے تاکہ عوام میں شعوروآگہی آسکے۔