تحریر :مہر جلال شائق
قارئرین اکرام !جیسا کہ ہر طرف پٹرول ،پٹرول اور ہر زبان پر پٹرول کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں کہ پٹرول نہیں مل رہا جس کی وجہ سے پٹرول پر چلنے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر روزانہ اپنے دفاتر ،دوکانوں اور سکولوں میں جانیوالے استاتذہ اکرام اور عام مسافروں کو بھی اس بحران کا سامنا ہے دور دراز روزانہ سفر کر کہ اپنے کاروبار اور نوکریوں پر پہنچنے والوں کو بھی پریشانی لائق ہے آج چھٹا روز ہے پٹرول کی قلت کو لیکن سوال یہ ہے ؟کہ اس ملک کے حکمرانوں ،چیف جسٹس ،صدر ،وزیر اعظم ،وزیر اعلیٰ نے فوری ترسیل کو یقینی بنانے کیلئے کیا اقدامات کیے ہیں عوام موجودہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں اور انکا کہنا کہ کہ موجود ہ حکومت نے ہر طرف بحران پیدا کر رکھے ہیں کبھی گیس بحران ،کبھی بجلی بحران ،کھبی پٹرول بحران ،ملک بحرانوں میں پھنسا ہوا ہے ابھی ملک میں دہشت گردی کے بارے میں ٹھوس اقدامات اور سکولوں میں طلبہ و طالبات کی حفاظت کے لئے کام ابھی کیا جارہا تھا کہ اچانک ہی ملک سے پٹرول غائب ہو گیا یہ عوامی حکومت ہے جو عوام کو ریلیف فراہم کر نے کے دعوے کر تی ہے وہ کیسا ریلیف فراہم کر رہی ہے ۔۔۔۔۔سمجھ سے بالاتر ہے
اب لوگوں نے اپنے گھروں میں کھڑی خراب سائکلیں نکال کر ٹھیک کرانی شروع کر دی ہیں اور بعض لوگوں نے اپنے موٹر سائیکل گھروں پرکھڑے کر دئیے ہیںکہ پٹرول نہیں ہے ۔لگتا ہے کہ حکومت کہیں نہ کہیں بلیک میل ہو رہی ہے جسکی وجہ سے پورے پنجاب سمیت قریہ قریہ یہ بحران ہے اگر دیانتدار قیادت ہو تو وہ کسی سے بلیک میل نہ ہو اور اسے طلب و رسد کا معلوم ہو کہ ہمیں کتنا پٹرول چاہے اور کتنا ہم کتنے دنوں کیلئے سٹاک کر کہ رکھ سکتے ہیں لیکن یہاں صرف الیکٹرونک میڈیا کی بریکنگ نیوز بنانے کیلئے وقتی طور پر افسران کو معطل کیا جاتا ہے جبکہ ڈرائنگ روم اور ہوٹلوں میں بیٹھ کر اکٹھا کھانا کھایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے مجبوری ہے ”عوام کی آنکھوں میں دھول تو چھڑکنی ہے ”تاکہ عوام تھوڑا صبر کریں وزیرمشیر اور ایم این اے اور ایم پی اے بھی اس ساری صورت حال کو دیکھ رہے ہیں انکے آفس اور گھروں میں بھی من پسند نیوز چینل چل رہے ہیں۔
ان پر بھی میڈیا دکھا رہاہے کہ کس طرح عوام کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن ہماری حکومت کے چند با اثر وزیر محترم وزیر اعظم صاحب ! کو دھوکے میں رکھ کر سب اچھا کی رپورٹ دیتے رہتے ہیں ایسے ممالک نہیں چلتے ۔۔۔سچا پاکستانی شہری کبھی بھی اپنی حکومت کے خلاف نہیں چلے گا بلکہ وہ اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی غرض سے اپنی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا لیکن جب سے حکومت وجود میں آئی ہے ایک دن بھی ”وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ”نے قوم سے خطاب میں کہا ہو کہ بجلی بحران کیلئے ہمیں عوامی تعاون کی ضرورت ہے یا حکومت عوام کو بتا کر ہر ہر گھر سے بجلی بحران ختم کرنے کیلئے خرچ کا حساب لگا کر فی گھر اور دوکان اوسط رقم وصول کر کہ ملک سے بجلی بحران کا خاتمہ کر سکتی تھی کیونکہ حکومت کے پاس افرادی قوت بھی ہے اور خزانہ بھی ۔۔لیکن ادھر میٹروپل ضروری ہیں ۔۔۔بجلی نہیں ! جب حکومت ہچکولے کھا رہی تھی عمران خان اور طاہر القاری پیچھے لگے ہوئے تھے تو اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے مسلسل ہر روز پارلیمنٹ میں اجلاس ہو رہے تھے تو کسی منتخب پارلیمنٹ کے ممبر نے بجلی بحران یا ملک میں کسی اور بحران پر بھی بات کی ہو؟بس سب یہ کہتے رہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر لقادری دہشت گرد ہیں وغیرہ وغیر ہ اور حکومتی سرپرستی میں کتنی ایف آئی درج ہوئیں جنکا ریکارڈ شاید وزارت داخلہ کے پاس بھی نہ ہو۔
ایک دوسرے کی ٹانگیں کھچنے سے بہتر ہے ملک کی ترقی و خوشخالی کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اگر عوام کو ریلیف فراہم نہ کیا گیا یا انکو انکے جائز حقوق انکو فراہم نہ کیے گئے جو کہ ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے تو پھر اب عوام میں شعو ر آگیا ہے ۔۔۔۔اور عوام اب کچھ نہ کرسکے لیکن ۔۔۔۔گوگو ضرور کرنے لگی ہے۔ لہذا قارئرین آپکی طرح میں بھی آپکے اور ہمارے عزیرو اقارب دوست احباب اور ملک پاکستان میں رہنے والے افراد صرف بیوروکریٹ،امیر طبقہ اور افسران کو چھوڑ کر سب ہی ”متاثرہ ہیں ” اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو بحرانوں سے نجات دے (آمین )
تحریر :مہر جلال شائق