کابل / قندوز: افغان سیکیورٹی فورسز نے صوبہ قندوزکے ضلع دشت ارچی میں ایک مدرسے پر بمباری کی ہے جس میں متعدد سینئر طالبان کمانڈرز، شہریوں اور بچوں سمیت60 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق طالبان مدرسے میں نئے حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ زخمی ہونے والے بچوں اور شہریوں کو قریبی اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔ زخمی ہونے والے افراد کے رشتے داروں نے کہا کہ حملے کے وقت مدرسے میں طلباء کی گریجویشن تقریب جاری تھی۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمانش نے کہا کہ حملہ طالبان کے ٹریننگ سینٹر پر کیا گیا۔ انھوں نے اس بات کی تردید کی کہ مرنے والوں میں عام شہری شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ متعدد کمانڈروں سمیت20 طالبان ہلاک ہوئے جبکہ20طالبان زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں کوئٹہ شوریٰ کا ایک اہم ممبر بھی شامل ہے۔
ادھر قندوزکی صوبائی کونسل کے رکن مولوی عبداللہ نے بتایا کہ ’’مولوی گجر‘‘ نامی مدرسے پر حملے میں50 سے 60 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں طالبان بھی شامل ہیں۔ عبداللہ کے مطابق جس وقت یہ فضائی حملہ کیا گیا، اس وقت طالبان کے کئی ارکان اور عام شہری وہاں قرآن خوانی میں مصروف تھے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں سویلین ہلاکتوں کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔
طالبان کے مطابق حملے میں150 سے زائد مذہبی اسکالر اور عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ طالبان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ حملے کے وقت جنگجو وہاں موجود تھے۔
امریکی فوج کے ترجمان نے کہاکہ امریکی فورسز حملے میں ملوث نہیں ہیں۔ افغان ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ضلع دشت آرچی میں حملہ اس وقت کیا گیا جب طالبان کے اجلاس میں مبینہ طور پر طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کا ایک وفد بھی شریک تھا۔ قندوز پولیس چیف نے بتایاکہ حملے میں 9 غیر ملکی بھی ہلاک اور 15زخمی ہوئے۔