اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان کے مختلف شہروں میں آباد افغان شہریوں کی جلد واپسی کیلیے سخت پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیاہے۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق رجسٹرڈافغان شہریوں کیلیے ایسی پالسیی وضع کی جائے گی جس سے ان کی واپسی میں آسانی پیدا ہو۔ اس مقصد کیلیے ان کی امدادی رقوم بڑھانے کے حوالے سے مختلف بین الاقوامی اداروں سے رجوع کیاجائے گاتاکہ جہاں مہاجرین کو واپسی کے وقت جو فی کس 200 ڈالرامداد دی جاتی ہے اس کو بڑھانے کیلیے کوششیں تیز کی جائیں، جمعرات یکم مارچ سے افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل 3 ماہ کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گا،جبکہ حکومت نے31 مارچ تک واپسی کی تاریخ میں توسیع کر رکھی ہے۔
گزشتہ ہفتے اس حوالے سے جرمنی کے شہر میونخ میں3 روزہ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ دہشت گرد گروپس پاکستان میں موجود افغان مہاجر کیمپوں کواپنے مقاصد کے حصول کیلیے استعمال کرتے ہیں اور اب وقت آ گیاکہ افغان مہاجرین باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس چلے جائیں۔ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے عمل میں تعطل گزشتہ برس یکم دسمبر سے شروع ہواجوکل (بدھ 28 فروری) تک رہے گا۔ واضح رہے کہ مالی وسائل کی قلت کے باعث اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزین نے گزشتہ سال واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کو دی جانے والی 400ڈالر فی کس امداد میں کٹوتی کر کے 200 ڈالر فی کس کرنے کا اعلان کیا تھا۔