دوحہ (نیوز ڈیسک)امارت اسلامی افغانستان اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے مابین تاریخی امن معاہدہ طے پاگیا۔قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور امریکہ کے مابین امن معاہدے کی تاریخی تقریب ہوئی جس میں 50 ممالک کے وزرائے خارجہ اور 150 ممالک کے وفود نے شرکت کی۔ دوحہ کے ہوٹل میں ہونے والی تقریب میں معاہدے پر دستخط امریکہ کی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان اور امن مذاکرات کرنے والے زلمے خلیل زاد نے کیے جبکہ افغانستان کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے۔معاہدے کے بعد فریقین کے نمائندوں نے ہاتھ ملایا جبکہ تقریب میں موجود مہمانوں نے کھڑے ہو کر اس تاریخی لمحے کو ویلکم کیا۔معاہدے پر دستخط سے قبل طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے تقریب سے مختصر خطاب کیا جس میں انہوں نے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستان کے کردار کو سراہا۔امریکہ اور افغانستان میںہونے والے امن معاہدے میں طے پایا ہے کہ 14 ماہ میں امریکی افواج مرحلہ وار افغانستان سے نکل جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں ساڑھے 4 ہزار اور دوسرے مرحلے میں ساڑھے 8 ہزار امریکی فوجی افغانستان چھوڑیں گے۔ معاہدے میں یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا طالبان کی جانب سے وعدوں کی تکمیل سے مشروط ہوگا۔معاہدے میں طے پایا ہے کہ افغان حکومت کی حراست میں موجود 5 ہزار طالبان قیدیوں کو مرحلہ وار رہا کیا جائے گا۔ طالبان افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے پابند ہوں گے اور دہشتگردوں سے عملی لاتعلقی اختیار کریں گے۔ملا عبد الغنی برادر نے کہا کہ ہم سب افغانستان اور افغان عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں، امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا ہے جس سے مجاہدین اور بین الاقوامی کمیونٹی کو فائدہ ہو گا،پاکستان ،چین ،روس اور انڈو نیشیا سمیت تمام ان ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے امن عمل کو سپورٹ کیا۔انہوں نےکہا کہ ہم اس معاہدے کو نبھانے کے پابند ہیں ،سیاسی طاقت کی حیثیت سے ہم تمام ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں ۔