کراچی: افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ’سیزفائر اور مذاکرات کی بحالی‘ کیلیے پس پردہ رابطے اہم مراحل میں داخل ہوگئے ہیں۔ امریکا اور افغان حکومتوں کی درخواست پر پاکستانی حکام نے جید علمائے کرام اوررابطہ کاروں کے توسط سے افغان طالبان کو مذاکرات پرآمادہ کرنے کیلیے دوبارہ کوششوں کا سلسلہ مزید تیز کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے علمائے کرام اور رابطہ کاروں کو آگاہ کیا ہے کہ افغان طالبان کے گرفتاراہم رہنماؤں کی رہائی، غیرملکی افواج کے انخلا، ان کی نقل و حمل پرعائد پاپندی اوردیگراہم امورطے کرنے کیلیے کوئی پالیسی دی جائے اورقیادت کونشانہ بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ ذرائع کاکہناہے کہ کوشش کی جارہی ہے کہ مذاکرات کی بحالی سے قبل افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ’سیزفائر‘ ہو جائے۔پاکستانی حکام کی کوشش ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے قبل دونوں کی مذاکراتی کمیٹیوں کے قیام کے ساتھ ایک رابطہ کارکمیٹی قائم ہو۔ اس معاملے پر مولانا سمیع الحق اور مولانا یوسف شاہ آئندہ چند روز میں افغان طالبان کومذاکرات دوبارہ شروع کرنے کیلیے اہم پیغام دیں گے اور وفاقی حکومت کے گرین سگنل ملنے کے بعد جید علمائے کرام کا اعلیٰ سطح کا وفد افغانستان روانہ ہوسکتا ہے۔