ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا اور نا ہی مخالفانہ بیان بازی کے سلسلے کا حصہ بنے گا اورہم دوسروں سے بھی ایسی ہی توقعات رکھتے ہیں۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہزاروں افراد نے دہشت گردی میں اپنی جانوں سے ہاتھ گنوائے اور پاکستان کو 100 ارب ڈالرز کے مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کے ساتھ متعرف بھی ہے۔نفیس ذکریا نے کہا کہ ہم دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے تعاون کی پالیسی پر گامزن ہیں، ہم افغانستان میں امن و اعتدال چاہتے ہیں اور بہتر بارڈر منیجمنٹ میں مصروف ہیں جب کہ آپریشن ضرب عضب سے سرحدی علاقوں کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر ہمارے فوجی آپریشن کے نتائج کو دیکھا جا سکتا ہے امریکی کمانڈروں اور پارلیمینٹرینز نے ہماری ان کاوشوں کی تعریف کی ہے لیکن افغانستان میں قیام امن کے لئے ہماری سنجیدہ کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بہت سی دہشت گرد تنظیموں نے متاثر کررکھا ہے عدم استحکام نے وہاں حقانی نیٹ ورک، تحریک طالبان، داعش، جماعت الاحرار اور القاعدہ کو جگہ دی اور چند غیرملکی عناصر اس تمام تر صورتحال کا فائدہ اٹھار رہے ہیں اور افغان سرزمین کو پاکستان سمیت خطے بھر کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے پاکستان کو را اور افغان خفیہ ایجنسی کے گٹھ جوڑ اور سرگرمیوں پر تحفظات ہیں۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے دعوے صرف بیانات ہیں، افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار کسی دوسرے ملک کو ٹھہرانا غیرمناسب ہے۔