جنوبی افغانستان کےصوبےہلمندمیں نوجوانوں نےملک میں جاری جنگ کےخلاف احتجاج کیا۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور طالبان آپس کی جنگ میں عام شہریوں کو قتل نہ کریں۔
دی ڈپلومیٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق احتجاج کرنےوالےجوان مرد و خواتین،طالبان جنگجوؤں سے امن کی درخواست کریں گے۔کھیلوں کے مقابلوں میں ہوئے دھماکے سے اچانک شروع ہونے والااحتجاج ایک ایسے وقت ہورہا ہے جبکہ افغان حکومت تعطل کا شکار ہوئے امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ طالبان عموما سال کے اس وقت نئے حملوں کا اعلان کرتے ہیں۔
جنگجوؤں کی طرف سے نظرانداز کیے جانے کے بعداحتجاج کو بھوک ہڑتال میں تبدیل کردیا گیا۔طالبان کا کہنا ہے انہوں نے ہمیشہ امن کی حمایت اور افغان شہریوں کی تکالیف کم کرنے کی بات کی ہے۔ اگر طالبان واقعی ایسا ہی چاہتے ہیں تواس بات کو ثابت کرنے کا یہ ایک اچھا موقع ہے۔ وہ ماضی میں شہریوں کو بلا امتیاز قتل کرتے رہے ہیں۔ عالمی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو دھمکاتے اور ان پر حملے بھی کرتے رہے ہیں۔
قتل وغارت گری کے ذریعے سیاسی جواز نہ پانے کے بعد، طالبان کے پاس امن کے لیے عملی اقدامات اٹھاکر ممکنہ مذاکرات کا حصہ بننے کا یہ ایک اچھا موقع ہے۔