اسلام آباد(ایس ایم حسنین) پاک افغان بارڈر پر انگوراڈہ اور خرلاچی کراسنگ کھولنے کے ایک ہفتے بعد ہی پاک افغان بارڈر پر صورتحال کشیدہ ہوتی جارہی ہے۔ ایک دن پہلے بارڈر پر پی ٹی ایم کی طرف سے احتجاج کیا گیا اور آج افغان فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ پاک فوج افغانستان کے سرحدی علاقوں کے اندر گولہ باری کررہی ہے۔ افغانستان نے اسے اپنی خود مختاری کے خلاف اشتعال انگیز کارروائی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ افغانستان کی وزارتِ دفاع اور صوبۂ کنڑ کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی فوج نے افغانستان کے علاقوں میں مبینہ طور پر شیلنگ کی ہے۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان حکام نے کہا ہے کہ پاک فوج نے مبینہ طور پر درجنوں راکٹ افغانستان کے علاقوں میں فائر کیے جس سے املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان نے ان الزامات پر کوئی ردعمل یا جواب نہیں دیا ہے۔ البتہ افغانستان کے کنڑ صوبے سے ملحقہ پاکستانی قبائلی ضلع باجوڑ میں مقیم قبائلیوں کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقے سے پاکستان اور افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی غیر مصدقہ اطلاعات آرہی ہیں۔ افغانستان کی وزارتِ دفاع کے ایک عہدے دار فواد امان نے امریکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج فوری طور پر شیلنگ روکے۔ یہ اقدام افغانستان کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ افغان حکام نے گزشتہ ہفتے بھی پاکستان کی افواج پر گولہ باری کا الزام لگایا تھا۔ افغان حکام کا کہنا تھا کہ کنڑ صوبے کی سویلین آبادی پر پاک فوج کی جانب سے کئی جانے والی گولہ باری میں نو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب کنڑ کی صوبائی کونسل کے رکن محمد صافی نے وائس آف امریکہ کی ‘دیوا سروس’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کی جانے والی مبینہ شیلنگ کا معاملہ عالمی برادری کے سامنے بھی اٹھایا جائے گا اور کابل میں موجود پاکستان کے سفیر کو بھی احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔