تحریر : ستارہ امین کومل
باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والا دہشت گرد حملہ کے لیے افغانستان کی سرزمین استعال کی گی. دہشت گردوں نے افغانستان میں تربیت حاصل کی طور خم سے سرحد عبور کی. افغانستان سے پاکستان 10 کالیں آئیں. افغان سموں کا استمال ہوا. افغانستان کے ساتھ 2600 کلو میٹر سرحد کو محفوظ بنایا جائے. بھارت افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استمال کرتا ہے اور آگے بھی کرے گا۔
افغانستان کے ساتھ ملحقہ بارڈر کی سیکورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے . پاکستان نے تمام ثبوت افغان صدر کو فراہم کردیے . لیکن ان تمام واضح ثبوتوں شواہد کے بعد بھی افغان صدارتی ترجمان نے باچا خان یونیورسٹی حملے میں افغان سرزمین استمال ہونے کے پاکستانی موقف کو مسترد کر دیا.
ترجمان نے ایک مختصر بیان جاری کیا اس بیان کے مطابق پاکستان کے شہر چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے میں افغان سرزمین استمال نہیں ہوئی . ڈھٹائی کی حد ہوتی ہے اتنے واضح اور مکمل ثبوتوں اور شہادتوں کے بعد بھی انکار .؟؟ طالبان کے ایک گروپ کے لیڈر عمر منصور نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی . . چارسدہ حملے کو افغانستان سے کنٹرول کیا گیا.
واضح رہے ملا فضل للہ اور عمر منصور افغانستان میں ہیں . افغان انتظامیہ بد نیت اور ڈھیٹ ہے . بجائے اس کے کہ مطلوبہ دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرے یا خود ان کا خاتمہ کرے الٹا پاکستان کو جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی گی ہے کہ افغان سرزمین سرے سے استمال ہی نہیں ہوئی . یہاں یہ بات تو واضح ہوگی کہ افغان حکومت بدنیت ہے . پاکستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کو پناہ دی جاتی ہے اور پھر پاکستان کے خلاف استمال کیا جاتا ہے . بھارت افغان انتظامیہ سے مل کر ان بھگوڑے دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف استمال کر رہا ہے.
اسلحہ اور تربیت فراہم کرتا ہے . اے پی ایس پشاور پر بھی حملہ افغان سرزمین سے کنٹرول ہوا . پاکستان نے افغان انتظامیہ کو اس سے آگاہ کیا لیکن کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا . پاکستان کو اب سخت موقف اختار کرنا ہوگا تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ نہ ہو. امریکہ کو افغان سرزمین پر دندناتے دہشت گردوں پر ڈرون برسا برسا کر ان کا خاتمہ کرنا ہوگا ورنہ پاکستان خود کاروائی کرے گا.
جدید اسلحہ ڈرون میزائل کا استغال کرکے سب کا صفایا کردیا جائے گا. اب وقت ہے افغان حکمران ہوش میں آکر عقل کے ناخن لیں . ورنہ پانی سر سے اونچا بہت اونچا ہوجائے باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والا دہشت گرد حملہ کے لیے افغانستان کی سرزمین استعال کی گی. دہشت گردوں نے افغانستان میں تربیت حاصل کی طور خم سے سرحد عبور کی . افغانستان سے پاکستان 10 کالیں آئیں . افغان سموں کا استمال ہوا . افغانستان کے ساتھ 2600 کلو میٹر سرحد کو محفوظ بنایا جائے . بھارت افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استمال کرتا ہے اور آگے بھی کرے گا.
افغانستان کے ساتھ ملحقہ بارڈر کی سیکورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے . پاکستان نے تمام ثبوت افغان صدر کو فراہم کردیے . لیکن ان تمام واضح ثبوتوں شواہد کے بعد بھی افغان صدارتی ترجمان نے باچا خان یونیورسٹی حملے میں افغان سرزمین استمال ہونے کے پاکستانی موقف کو مسترد کردیا . ترجمان نے ایک مختصر بیان جاری کیا اس بیان کے مطابق پاکستان کے شہر چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے میں افغان سرزمین استمال نہیں ہوئی.
ڈھٹائی کی حد ہوتی ہے اتنے واضح اور مکمل ثبوتوں اور شہادتوں کے بعد بھی انکار .؟؟ طالبان کے ایک گروپ کے لیڈر عمر منصور نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی . . چارسدہ حملے کو افغانستان سے کنٹرول کیا گیا.
واضح رہے ملا فضل للہ اور عمر منصور افغانستان میں ہیں . افغان انتظامیہ بد نیت اور ڈھیٹ ہے . بجائے اس کے کہ مطلوبہ دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرے یا خود ان کا خاتمہ کرے الٹا پاکستان کو جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی گی ہے کہ افغان سرزمین سرے سے استمال ہی نہیں ہوئی . یہاں یہ بات تو واضح ہوگی کہ افغان حکومت بدنیت ہے . پاکستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کو پناہ دی جاتی ہے اور پھر پاکستان کے خلاف استمال کیا جاتا ہے . بھارت افغان انتظامیہ سے مل کر ان بھگوڑے دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف استمال کر رہا ہے.
اسلحہ اور تربیت فراہم کرتا ہے. اے پی ایس پشاور پر بھی حملہ افغان سرزمین سے کنٹرول ہوا. پاکستان نے افغان انتظامیہ کو اس سے آگاہ کیا لیکن کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا. پاکستان کو اب سخت موقف اختیارر کرنا ہوگا تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ نہ ہو. امریکہ کو افغان سرزمین پر دندناتے دہشت گردوں پر ڈرون برسا برسا کر ان کا خاتمہ کرنا ہوگا ورنہ پاکستان خود کاروائی کرے گا. جدید اسلحہ ڈرون میزائل کا استغال کرکے سب کا صفایا کردیا جائے گا. اب وقت ہے افغان حکمران ہوش میں آکر عقل کے ناخن لیں. ورنہ پانی سر سے اونچا بہت اونچا ہو جائے گا.
تحریر : ستارہ امین کومل