اسلام آباد (ویب ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے شہر جلال آباد میں قائم پاکستانی قونصل خانے کے باہر دھماکا ہوا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جلال آباد میں قائم پاکستانی قونصل خانے کے باہر ہونے والے دھماکے میں تمام عملہ محفوظ رہا تاہم پولیس اہلکار سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قونصل خانے کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے افغان حکام کیساتھ رابطے میں ہیںمیڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکا اس مقام پر ہوا جہاں لوگ ویزے کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔یاد رہے کہ گزشتہ سال 30 اگست 2018 میں افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے نے سیکیورٹی انتظامات پر مداخلت پر جلال آباد کا قونصل خانہ عارضی طور پر بند کردیا تھا۔پاکستانی سفارتخانے سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ صوبہ ننگرہار کے گورنر حیات اللہ حیات کی جلال آباد کے قونصل خانے کی سیکیورٹی سمیت مختلف امور میں بے جا مداخلت افسوسناک اور 1963 کے ویانا کنونشن کی مکمل خلاف ورزی ہے۔سفارت خانے نے گورنر کی بے جا مداخلت کو روکنے کے لیے افغان وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تھا اور قونصل خانے کی سیکیورٹی بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔بعد ازاں 08 اکتوبر 2018 کو افغان حکام کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کے بعد پاکستان نے جلال آباد میں قائم اپنا سفارت خانہ کھول دیا تھا۔واضح رہے کہ رواں برس 27 جنوری کو افغانستان کے شہر مزار شریف میں قائم پاکستانی قونصلیٹ پر حملے کی کوشش کی گئی تھی تاہم اس کوشش کو ناکام بنادیا گیا تھا۔ اس سے قبل بھی افغانستان میں پاکستانی عمارت پر حلہ ہوچکا ہےدفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایک افغان خاتون کو مزار شریف میں پاکستانی قونصل خانے میں گھسنے کی کوشش کے دوران حراست میں لیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق خاتون کی تلاشی کے دوران اُن کے بیگ سے سے ایک دستی بم برآمد ہوا تھا۔ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ خاتون کو حراست میں لے کر قونصل خانے کو بند کردیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خاتون افغان پولیس کے حوالے کردی گئی ہیں جن سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کابل میں قائم پاکستانی سفارت خانے نے افغان دفترخارجہ سے فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی کامطالبہ کیا ہے۔ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ مزار شریف قونصل خانہ کی جانب سے ویزا دینے کا عمل روک دیا گیا ہے، افغان حکام کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی کی مکمل یقین دہانی تک قونصل خانہ بند رہے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ سال 30 اگست 2018 میں افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے نے سیکیورٹی انتظامات پر مداخلت پر جلال آباد کا قونصل خانہ عارضی طور پر بند کردیا تھا۔پاکستانی سفارتخانے سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ صوبہ ننگرہار کے گورنر حیات اللہ حیات کی جلال آباد کے قونصل خانے کے سیکیورٹی سمیت مختلف امور میں بے جا مداخلت افسوسناک اور 1963 کے ویانا کنونشن کی مکمل خلاف ورزی ہے۔سفارتخانے نے گورنر کی بے جا مداخلت کو روکنے کے لیے افغان وزارت خارجہ سے رابطہ کیا اور قونصل خانے کی سیکیورٹی بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔بعد ازاں 08 اکتوبر 2018 کو افغان حکام کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کے بعد پاکستان نے جلال آباد میں قائم اپنا سفارت خانہ کھول دیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے حلے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔