واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی مرتبہ افطار ڈنر کا اہتمام کیا، جس میں مسلمان ممالک کے سفیروں، اعلی امریکی حکام اور وزیروں نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پہلی بار افطار ڈنر کا اہتمام کیا ، افطار ڈنر میں امارات، اردن، مصر، تیونس، عراق، قطر، بحرین، مراکش، الجزائر اور لبییا کے سفیروں نے شرکت کی۔
افطار ڈنر میں معمول سے ہٹ کر صدر ٹرمپ نے لکھی ہوئی تقریر پڑھی، تقریب سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور آپ سب حاضرین کو رمضان مبارک ہو، آج کی تقریب میں ہم سب دنیا کے عظیم ترین مذاہب کی ایک مقدس روایت کا اہتمام کر رہے ہیں، مسلمان پورے دن پر محیط روزے کے اختتام پر افطار کرتے ہیں، جو ماہ مبارک رمضان کے دوران روحانیت کی عکاسی کرتا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا امریکا اور اسلامی ممالک مل کر دنیا کو محفوظ مستقبل دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب افطار کے موقع پر مسلمانوں کی تنظیموں نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا اور مغرب کی نماز وائٹ ہاؤس کے باہرادا کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا مسلمانوں پر پابندی لگا کر دعوت افطار دینا دکھاوے کے سوا کچھ نہیں جبکہ مظاہرین نے نئی امریکی پالیسیوں کو یکطرفہ اور مسلمان دشمن قرار دیتے ہوئے پناہ گزینوں پر پابند ی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو رمضان کی مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی پیغام میں کہنا تھا کہ رمضان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کس طرح مسلمان امریکا میں مذہبی ہم آہنگی بڑھا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ٹرمپ نے امریکی صدور کی جانب سے مسلم برادری کے لیے افطار کا اہتمام کرنے کی ایک طویل روایت سے انحراف کرتے ہوئے افطار نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔