لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے حریت کانفرنس کے رہنما میرواعظ عمرفاروق کو فون کرکے یقین دلایا ہے ، کہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کسی طور خاموش نہیں رہے گا اور اس مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا ،، تفصیلات کے مطابق پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے حریت کانفرنس کے رہنما میرواعظ عمرفاروق کو فون کرکے یقین دلایا ہے کہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کسی طور خاموش نہیں رہے گا اور اس مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔حریت رہنماؤں اور پاکستانی حکمرانوں کے درمیان ماضی میں دلی اور اسلام آباد میں ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں تاہم نریندر مودی نے اقتدار میں آنے کے بعد اس سلسلے کو بند کر دیا تھا۔کئی برس بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے براہ راست کشمیری قیادت سے رابطہ کیا ہے ۔ میرواعظ عمرفاروق حریت کانفرنس کے اہم رہنما ہیں حریت کانفرنس میں سید علی گیلانی اور یاسین ملک بھی شامل ہیں۔انہوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ کی طرف سے کشمیر کی قیادت سے براہ راست رابطہ کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم پاکستانی حکومت کا اس طرح میرواعظ عمر فاروق کو فون کرنا اور اس فون کال کو عام کرنا کئی پہلوؤں کے اعتبار سے معنی خیز ہے ۔حالیہ مہینوں میں پاکستان کی عسکری قیادت اور عمران خان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ تنازعات حل کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔ حالانکہ بھارت نے اس فون کال پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اسے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا تاہم اکثر تجزیہ کار کہتے ہیں کہ میرواعظ کو فون کرکے نئی دلی کو یہ پیغام دیا گیا کہ کشمیریوں کی غالب اکثریت کے جذبات کی نمائندگی کرنے والوں کو مستقبل کی کسی بھی مذاکراتی کوشش میں تیسرے فریق کی نشست دی جائے گی ، بعض دیگر تجزیہ کار کہتے ہیں ، کہ پاکستانی وزیر خارجہ کی فون کال دراصل مقامی سطح پر جماعت اسلامی اور دیگر اپوزیشن گروپوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے تھا۔حالیہ دنوں میں امیر جماعت اسلامی مولانا سراج الحق نے الزام عائد کیا تھا ، کہ کشمیریوں کے ساتھ کیے جانے والے مظالم پر عمران خان کی حکومت زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہی ہے ، سنٹرل یونیورسٹی میں شعبہ قانون کے سربراہ ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کہتے ہیں ‘عمران خان چاہتے ہیں کہ مستقبل قریب میں وہ بھارت اور کشمیر کے بارے میں جو بھی پالیسی بنائیں اس پر پورے ملک کا اتفاق ہو۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ 44 سال سے پاکستان میں ہر سال 5 فروری کو سرکاری سطح پر ‘یوم یکجہتی کشمیر’ منایا جاتا ہے ، فروری 1975 میں جب اُس وقت کے کشمیری رہنما شیخ محمد عبداللہ نے اندرا گاندھی کے ساتھ سمجھوتہ کرکے رائے شماری کی تحریک لپیٹ دی تھی تو اُس وقت کے پاکستانی وزیراعظم ذوالفقار بھٹو نے ہر سال5فروری کو یوم کشمیر منانے کا اعلان کیا تھا۔اس دن کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا بڑے پیمانے پر اظہار کیا جاتا ہے ۔ بعض حلقے کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کو سراج الحق کے بیان سے لگا ہوگا کہ یوم کشمیر کے موقع پر جماعت اسلامی اور دوسرے اپوزیشن گروپ وزیراعظم کو ہدف تنقید نہ بنائیں جہاں تک شاہ محمود قریشی کا تعلق ہے پرویز مشرف کے دور میں بھی کشمیر کے حوالے سے انہیں سخت گیر مؤقف کے لیے مشرف کی کابینہ کے ساتھ اختلاف ہوا تھا۔ اُن کا میرواعظ کو فون کرنا اس بات کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے کہ پاکستان افغانستان سے فراغت حاصل کررہا ہے ، لہذا اب یک سوئی کے ساتھ کشمیر پر بھرپور توجہ دی جائے گی لیکن اس کی نوعیت کیا ہوگی اس پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، کیونکہ پاکستانی قیادت نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ بھارت میں قومی انتخابات کے اختتام تک مذاکراتی کوششوں میں تیزی نہیں لائی جاسکتی ۔