کراچی (ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ترک صدر کے خطاب سے بھارت کو واضح پیغام گیا کہ پاکستان کو اگر نیچا دکھانا چاہے گا تو ترکی ڈٹ کر مقابلہ کریگا۔ اردوان نے پاکستانیوں اور کشمیریوں کے دل جیت لئے، ترکی پاکستان سے ناراض نہیں، تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں،
جبکہ سابق سفیر تسنیم اسلم نے کہا کہ ترک صدر کے پیغام سے بھارت اور خطےکو اچھا پیغام گیا ہے، سابق سفیر رشید ابڑو نے کہا کہ جب تک ترکی اور پاکستان ملکر نہیں چلیں گے ہمیں مشکلات پیش آئیں گی۔ ترک صدر رجب طیب الردوان کے پارلیمنٹ سے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ترک صدر کا خطاب تاریخی نوعیت کا ہے، صدر رجب اردوان نے کشمیر پر جو بات کی وہ تاریخ میں سنہری حروف سے یاد رکھی جائے گی، آج لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب پیغام دیا گیا کہ کشمیریوں کا مسئلہ صرف پاکستان اور کشمیرکا نہیں بلکہ ترکی کا بھی مسئلہ ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ترک صدر نے واضح کیا کہ ترکی کشمیر پر پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، ایف اے ٹی ایف پر ترک صدر کا واضح پیغام ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ترک صدر نے گزشتہ روز پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مختلف معاہدوں پربھی دستخط کئے تھے۔اسی پر بات کرتے ہوئے تجزیہ نگار عمران یعقوب خان کا کہنا تھا کہ ترکی کا سی پیک میں دلچسپی دکھانا پاکستان کے لئے بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ترکی ہمارے ساتھ سی پیک میں شامل ہو جاتا ہے تو ہم غلامی سے باہر آجائیں گے۔ سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر ہے، ترکی کی اس میں شمولیت باقی تمام معاہدوں سے بڑ ی ہے۔اس لئے اگر چین اور ترکی سی پیک میں ہمارے ساتھ بھرپور طریقے سے شامل ہو گئے تو ہمیں کسی اور کی ضرورت نہیں ہو گی ، ہم غلامی سے آزاد ہو جائیں گے۔
جدہ میں ایک بچی سے بدکاری کرنے والے تین لوگوں کا انجام👆🏻، پوراشہرلرزہ براندم