نئی دہلی(ویب ڈیسک)ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد بھارت نے بھی ایران سے تیل کی درآمد بند کر دی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا میں بھارتی سفیر ہرش وردھن کا کہنا ہے کہ بھارت نے ایران سے تیل کی درآمد روک دی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی سفیر برائے امریکا ہرش وردھن کا کہنا تھا کہ بھارت پہلے ہی ایرانی تیل کی درآمد میں غیر معمولی کمی لا چکا تھا۔تاہم امریکی پابندیوں کے بعد سے ایران سے تیل کی درآمد نہیں کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اپریل میں ایران سے تیل کی درآمد کا حجم صرف 10 لاکھ ٹن تھا۔جب کہ امریکی اتحادی کے طور پر وینزیلا سے بھی تیل درآمد نہیں کر رہے۔بھارتی سفیر کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ امریکی فیصلے سے بھارت کو پریشانی کا سامنا ضرور ہے کیونکہ بھارت اپنی ضروریات کا 10 فیصد ایرانی تیل سے پورا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایران امریکا مسئلے پر بطور تھرڈ پارٹی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔واضح رہے اس سے قبل امریکا کی جانب سے ایرانی تیل کی درآمدات پر پابندی کے بعد ترکی نے ایرانی تیل کے لیے اپنی بندرگاہیں بند کردی تھیں۔ اس بندش کے نتیجے میں ترکی کی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اور ترکیاپنی تیل کی ضروریات کیسے پوری کرے گا۔ اس وقت ترکی معیشت اور اقتصادیات کے لیے یہ ایک اہم سوال ہے۔کیونکہ ترکی ان آٹھ ممالک میں سے ایک ہے جنہیں امریکا کی طرف سے ایران سے تیل خرید کرنے کی چھوٹ دی گئی تھی۔ امریکا کی طرف سے دی گئی مہلت 2 مئی کو ختم ہوگئی تھی۔ایرانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہایران اب خشکی کے راستے تیل سپلائی کرے گا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران ایسے آئل ٹینکروں کی مدد سے تیل کی ترکی کو سپلائی کی کوشش کرے گا جو راڈار پر نہیں دیکھے جا سکتے مگر انقرہ کو یہ پریشانی ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنے تنازعات کو مزید بڑھاوا نہیں دے سکتا۔دوسری جانب ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بات چیت کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے موجودہ حالات مذاکرات کے لیے سازگار نہیں۔خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق صدر حسن روحانی نے منگل کو شمال مغربی صوبے آذربائیجان میں ایک ڈیم کی افتتاحی تقریب کے دوران اپنی تقریر میں کہا کہ حالات بات چیت کے لیے سازگار نہیں اور ایران کے پاس واحد راستہ مزاحمت ہے۔ان کی جانب یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران کی قیادت چاہے تو وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔حسن روحانی نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا ہے ’تمام تر سیاسی اور معاشی دباؤ کے باوجود ایرن کے عوام کسی دھمکی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘انھوں نے کہا ’انھیں یہ غلط فہمی ہے کہ وہ ایران کی شان و شوکت کو ختم کر سکتے ہیں لیکن مشکلات اور پابندیوں کے دنوں میں نئے منصوبوں کا افتتاح، ہماری جانب سے وائٹ ہاؤس کو پرعزم جواب ہے۔‘ایک اور جگہ اپنے بیان میں حسن روحانی نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ دنیا اور حتیٰ کے امریکی حکام بھی صدر ٹرمپ کے اقدامات کی حمایت نہیں کرتے۔امریکہ کے قائم مقام سیکرٹری دفاع پیٹرک شانان کے مطابق ایران کی جانب سے ممکنہ حملوں کو روک دیا گیا ہے۔دوسری جانب امریکہ کے قائم مقام سیکرٹری دفاع پیٹرک شانان نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایران کی جانب سے ممکنہ حملوں کو ’جوابی اقدامات کر کے‘ روک دیا گیا ہے۔‘انھوں نے پینٹاگون میں صحافیوں کو بتایا ’میرے خیال میں ہمارے اقدمات بہت دانشمندانہ تھے