لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب حکومت نے سرکاری افسران اور ملازمین کے احتساب کے لیے ایک آزاد اور خودمختار کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جو نہ صرف تحقیقات کرے گا بلکہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے افسران کو سزائیں بھی دے سکے گا۔ کونفلیکٹ آف انٹرسٹ ایکٹ 2018 کے تحت بننے والا یہ کمیشن سرکاری افسران کے فرائض اور نجی مفادات کا فرق واضح کرے گا۔ کمیشن ایک چیئرمین اور دو ممبران پر مشتمل ہوگا۔ چیئرمین وہ شخص ہوگا جو ہائیکورٹ کا جج بننے کا اہل ہوگا جبکہ ممبران میں ایک گریڈ 20 کا ریٹائرڈ سول سرونٹ جبکہ دوسرا فنانشل مینجمنٹ کا ماہر ہوگا۔ کوئی بھی شہری فرائض سے ہٹ کر اختیارات کے استعمال پر سرکاری افسران کے خلاف کمیشن میں شکایت درج کراسکے گا۔ اس آزاد کمیشن کے بل کا مسودہ مزید قانون سازی کے لیے اسپیشل کمیٹی نمبر ون کے سپرد کردیا گیا۔ اس سے قبل وزیر اعظم پاکستان کے حکم پر اداروں کا احتساب شروع، پنجاب میں 66 ارب روپے کے میگا پروگرام کی رقم کہاں اڑائی؟ وفاق نے پنجاب کی ضلعی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔ 3 ارب روپے کے فںڈز کیسے ضائع کیے ضلعی حکومتیں رپورٹ دیں ۔ ابتدائی طورپرپنجاب میں وزیر اعظم ایس ڈی جی پروگرام کے تحت پنجاب میں66 ارب روپے کے میگا پروگرام کی رقم کے اخراجات پرپنجاب حکومت اور ضلعی حکومتوں سے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔وفاقی کیبنٹ ڈویثرن نے پنجاب حکومت کو خط لکھا ہے کہ ایس ڈی جی پروگرام کے تحت فنڈز کہاں خرچ اور ضائع کیےان سب کی رپورٹ وفاقی کیبنٹ ڈویثرن کو جلد از جلد ارسال کی جائے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم ’’ایس ڈی جی‘‘ پروگرام کے تحت پنجاب حکومت کو 2016 سے 2018 تک 66 ارب روپے کی رقم جاری کی گئی تھی، جسے پینےکے صاف پانی، تعلیم، صحت، سوشل سیکٹرز اور روڈ سیکٹرز پر خرچ کرناتھا۔حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب کی ضلعی حکومتوں نے 66 ارب روپے میں سے 63 ارب 18 کروڑ روپے استعمال کیے ہیں جبکہ 3 ارب 39 کروڑ روپے کے فنڈز ضائع کیے ہیں۔دوسری جانب صوبائی محکمہ پی اینڈ ڈی نے کمشنرز کو فنڈز کے استعمال پر تفیصلات مرتب کرکے رپورٹ پیش کرنے اور وزیر اعظم سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گول منصوبے پر اخرجات کی تفصیل پیش کرنے کا کہہ دیا۔