اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف کیسز اور ان پر آنے والے ٹف ٹائم کے بعد اب شریف خاندان نے این آر او کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے کئی افراد اور قریبی رفقا نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وزیراعظم عمران خان نے انہیں ملاقات کے لیے وقت نہیں دیا۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سابق حکمران خاندان کو کرپشن کے معاملے پر کسی قسم کا ریلیف نہ دینے اور نیب سے پلی بارگین کا پیغام ملا۔ اعلٰی حکومتی عہدیدران نے شریف فیملی کی جانب سے این آر او حاصل کرنے کی تازہ کوشش کے حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ شریف فیملی کے کچھ قریبی دوستوں، جن کا ن لیگ کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، نے این آر او لینے کے لئے وزیر اعظم سے ملاقات کی کوشش کی، لیکن ان کو ملاقات کا وقت نہیں ملا بلکہ انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے معاملات نیب سے طے کریں۔پلی بارگین کرلیں اور اس کے بعد جہاں جانا چاہیں چلے جائیں۔ذارئع کےمطابق وزیر اعظم اپنے ان رفقا پر بھی برہم ہو گئے جنہوں نے شریف فیملی کے قریبی دوستوں کے لئے ان سے ملاقات کا وقت مانگا۔ حکومتی جماعت کے کچھ اہم رہنما ،جن میں وفاقی کابینہ کے ممبران بھی شامل ہیں، نے پارٹی چیئرمین اور وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ ملک کے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے حکومت کو بہت سارے محاذ نہیں کھولنے چاہئیے۔ انکا مشورہ تھا کہ اگر اپوزیشن کی بڑی جماعتوں ن لیگ اورپی پی پی کی قیادت کرپشن کے کیسز میں سلاخوں کے پیچھے چلی جائے گی تو اپوزیشن کی یہ جماعتیں حکومت کے خلاف دیگر مخالفین کے ساتھ مل بڑا محاذ کھولنے کی کوشش کریں گے جس سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
جس پر وزیر اعظم اپنی جماعت کے لوگوں سے متفق نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ احتساب اور کرپشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گاچاہے اس کی جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے ۔ پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما ،جن کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور وہ وزیر اعظم کے دست راست مانے جاتے ہیں، نے اپریل کے دوسرے ہفتے میں شریف فیملی کے ممبر اور ن لیگ کے سیئنر رہنما سے لندن میں ملاقات کی جس میں شریف فیملی نے کسی ایسے این آر او فارمولے کی درخواست کی جس کے تحت وہ نیب سے پلی بارگین کریں گے ، لیکن نیب کے ساتھ ان کے معاملے کو پبلک نہ کیا جائے ۔جس کے بعد وہ ملک سے باہر چلے جائیں۔ اس نمائندے نے شریف فیملی کی این آر او کی کوششوں سے متعلق بعض سیاسی لوگوں اور تجزیہ کاروں کی طرف سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف اشارے کرنے کے حوالے سے جب چند اعلٰی سکیورٹی آفیشلز سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ایسے الزامات بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ کرپشن کے خلاف مہم اور احتساب مکمل طور پر نیب اور حکومت کا معاملہ ہے ۔ ملٹری لیڈرشپ اپنی آئینی ذمہ داری کے مطابق حکومت کے پیچھے کھڑی ہے اور صرف اس کے حکم کی پابند ہے۔ جو عناصر بھی اس قسم کا پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں ان سے نمٹنا حکومت کا کام ہے ۔اُمید ہے کہ حکومت ملک کے قوانین کے مطابق ایسے عناصر سے جواب طلبی کرے گی۔