اشک آباد: وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نےعدلیہ کی بحالی کے لیے لانگ مارچ کیا اور 2008 کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے باوجود 5 سال میں ایسی کوئی حرکت نہیں کی جس سے جمہوریت ڈی ریل ہو۔
وزیراعظم نے ترکمانستان کے شہراشک آباد میں ناشتے پرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہم انتخاب لڑکرمستعفی ہونے کے لیے نہیں آئے، مجھ سے کئی بارکہا گیا کہ استعفیٰ دے دوں جب کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ چلے، ملک اس طرح چلانے کے متحمل نہیں ہوسکتے جس طرح 70 سال سے چلایا جا رہا ہے، ہم نے ایسے الیکشن میں حصہ لیا جس کی کنگز پارٹی (ق) لیگ تھی۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ 2008 کے انتخابات میں میرے اورشہبازشریف کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے، پرویزمشرف کی نگراں حکومت میں انتخابات میں حصہ لیا اورنتیجے کو تسلیم بھی کیا۔ 2008 میں انتخابات میں کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے باوجود 5 سال میں ایسی حرکت نہیں کی جس سے جمہوریت ڈی ریل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نےعدلیہ کی بحالی کے لیے لانگ مارچ کیا اس کے لیے جتنا بھی کریڈٹ دیں کم ہے، ہم نے کبھی دھاندلی کا رونا نہیں رویا، پی ٹی آئی کے راستے میں بھی روڑے نہیں اٹکائے، انہیں خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا جب کہ ایک پارٹی پھرسے 1990 کیسیاست کی جانب گامزن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بلوچستان میں چاہتے تو اپنی حکومت بنا سکتے تھے لیکن وہاں بھی مخلوط حکومت بنائی۔