لاہور: چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثارنے اپنی بیٹی کے ہمراہ فاؤنٹین ہاؤس کادورہ کیا جہاں انہیں ذہنی مریضوں کو دی جانیوالی طبی سہولتوں پر بریفنگ دی گئی جبکہ انہوں نے کچن کے ناقص انتظانات پر انتظامیہ کو ڈانٹ پلا دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارجب فاؤٹین ہاؤس کے دورہ پر آئے تو ایک خاتون مریضہ نے ان سے عید پر گھر جانے کی خواہش کا اظہار کر دیااور کہا کہ عید پر بھی گھر والے یہاں ملنے نہیں آتے اس لئے میں گھر جا نا چاہتی ہوں ۔جس پر چیف جسٹس بولے آپ اس عیدپرضرورگھرجائیں گی۔انہوں نے خواتین سے پوچھاآپ کوکیاچاہیے؟جس پر ایک خاتون بولی مجھے عید پر ایک پرفیوم چاہیے ان کا کہنا تھا ٹھیک ہے آپ کو مل جائے گا،خاتون مریضہ پھر بولی نہیں مجھے دو پرفیوم چاہیے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا آپ کو دو پرفیوم مل جائیں گے،وہ مریضہ کا پھر سے کہنا تھا کہ نہیں مجھے دو بڑے والے پرفیوم چاہیے۔ جس پر ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ کو ساتھ چوڑیاں بھی چاہیے تو وہ بولی نہیں باقی کی سب چیزیں ہیں آپ صرف دو بڑے پرفیوم دلا دیں۔ جس پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے فاؤنٹین ہاؤس کو ایک لاکھ روپے کا عطیہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام خواتین مریضوں کو چوڑیاں اور پرفیوم دینے کا حکم بھی دے دیا۔جبکہ اس سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی بھی عہدہ لینے سے انکار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار اس وقت عوام میں مقبول ہو گئے ہیں۔۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اتوار کےروز بھی عدالت لگاتے ہیں۔ایک تقریب کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں نے اپنے اہل خانہ سے کہہ دیا ہے کہ میں ایک سال کے لیے آپ کا نہیں اور آپ میرے نہیں۔اس کے بعد چیف جسٹس نے دن رات کام کیا اور کئی سالوں سے جاری کئی کیسز کو بھی نمٹا دیا۔تاہم جہاں چیف جسٹس کے کام کو سراہنے والے لوگ موجود ہیں وہیں ان پر کچھ لوگ تنقید بھی کرتے ہیں۔آج سپریم کورٹ لاہور شوگر ملز کی ادائیگی کے حوالے کیس کی سماعت ہوئی دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اہم ریمارکس دئیے۔۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اگر میں اسپتال جاتا ہوں تو اس میں کیا غلط ہے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں بچیوں کے 6ہزار سکولوں میں ٹوئلٹ موجود نہیں ہیں اگر اسکولز میں سہولیات دینے کا کہتا ہوں تو اس میں کیا غلط ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا۔ اگر رولز غلط ہوں گے تو اس میں عدالت ضرور مداخلت کرے گی۔۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی آفر قبول نہیں کروں گا،ریٹائرمنٹ سے ایک دن پہلے یہ اعلان کر کے جاؤں گا کہ کوئی آفر دے کر شرمندہ نہ ہوں۔میں کوئی بھی عہدہ قبول نہیں کروں گا۔جب کہ دوسری طرف آج نواز شریف اورمریم نواز کےخلاف ٹرائل مکمل کرنےکی درخواست پرسماعت ہوئی۔۔چیف جسٹس کیسربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں احتساب عدالت کی جانب سے شریف کیخلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے نواز شریف اور مریم نواز کو کلثوم نواز کی عیادت کے لیے جانے کی اجازت دے دی۔