اسلام آباد(ویب ڈیسک) احتساب کے شکنجہ کی مزید سختی سے تین وفاقی وزراء کے گرد بھی فیصلہ کن تحقیقات شروع کر دی گئیں،ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے تین وزراء کے گرد احتساب کیلئے تحقیقات فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہو چکی ہیں،دو وزیروں کے اثاثے بڑی تیزی سے بڑھنے جبکہ ایک وزیر کی منی لانڈرنگ کے شواہد تحقیقاتی ادارے کو موصول ہوئے ہیں۔احتساب ادارے نے خفیہ طور پر اثاثوں کی مانیٹرنگ کی تو دو ایسے وزرا ء کا معلوم ہوا ہے کہ جنکے اثاثہ جات چھ ماہ کی مدت میں دن دوگنی اور رات چوگنی بڑھنے لگے جبکہ ایک وزیر سے متعلق معلومات ملی ہیں کہ وہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں تاہم ذرائع نے ابھی اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ کیا منی لانڈرنگ تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قوی امید ہے کہ انکے خلاف ریفرنس فائل کر کے ان سے استعفیٰ لے لیے جائینگے۔دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ کی ممکنہ بھارتی جارحیت کی بات مہنگائی سے توجہ ہٹانے کیلئے نہیں ہے، حسن اور حسین نواز کا کیس پاکستان نے صحیح طریقے سے انٹرپول کے سامنے پیش نہیں کیا، سابق اور موجودہ وزرائے اعلیٰ خیبرپختونخوا دونوں ہی بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں۔ بی آر ٹی مکمل نہ ہونے کے بڑے ذمہ دار عمران خان ہیں مظہر عباس، سلیم صافی، حفیظ اللہ نیازی، حسن نثار اور بابر ستار نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بھارت کا پاکستان میں کارروائی کا خدشہ ہے، وزیر خارجہ، حکومت کا بھارتی جارحیت کا بیان عوام کی مہنگائی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، نفیسہ شاہ، کیا حکومت واقعی توجہ ہٹانے کیلئے بھارتی کارڈ کھیل رہی ہے؟ حسن نثار نے کہاکہ نفیسہ شاہ نے بہت سطحی، بچگانہ اور کھوکھلی بات کہی ہے انہیں ایسی باتیں زیب نہیں دیتی ہیں۔بابر ستار کا کہنا تھا کہ یہ مہنگائی سے توجہ ہٹانے کیلئے نہیں توجہ ہٹانے کیلئے احتساب کا ڈرامہ کافی ہے،وزیرخارجہ نے ممکنہ بھارتی جارحیت کی اطلاعات عالمی برادری سے شیئر کی ہے تاکہ وہ مداخلت کرے۔مظہر عباس نے کہا کہ ممکنہ بھارتی جارحیت کی بات مہنگائی سے توجہ ہٹانے کیلئے نہیں بھارت کی ممکنہ جارحیت کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے۔