اسلام آباد: وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ کے بعد حکومت اور دھرنا مظاہرین میں مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد مظاہرین کی جانب سے دھرنا جلد ختم کرنے کا امکان ہے۔
حکومت اور دھرنا مظاہرین میں معاملات طے پا گئے تاہم کچھ دیر میں دھرنا قائدین کی جانب سے اہم نیوز کانفرنس کی جائے گی جس کے لیے مجلس شوریٰ کے ارکان دھرنے میں پہنچ گئے ہیں جب کہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان بھی متوقع ہے۔ اس سے قبل حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان معاہدہ ہوا اور معاہدے پر دستخط بھی کیے گئے ہیں۔ معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد دھرنا جلد ختم ہونے کا امکان ہے جب کہ دھرنا مظاہرین نے اپنا سامان اکٹھا کرنا شروع کردیا ہے اور اس کے ساتھ ہی دھرنے کے اطراف تعینات ایف سی، رینجرز کی نفری میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت مذہبی جماعت زاہد حامد کے خلاف کوئی فتویٰ جاری نہیں کرے گی جب کہ راجہ ظفر الحق کی انکوائری رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائے جائے گی۔ معاہدے کے مطابق تین دن تک مذہبی جماعتوں کے تمام کارکنوں کا رہا کر دیا جائے گا اور دھرنے پر حکومتی ایکشن کے خلاف 30 دن کے اندر اندر انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین بھی کیا جائے گا۔ معاہدے کے مطابق دھرنا قائدین کی جانب سے اس بات کا یقین دلایا گیا ہے کہ معاہدے کی شرائط کے مطابق وہ نہ صرف دھرنا ختم کریں گے بلکہ ملک بھر میں اپنے ساتھیوں کو پُرامن رہنے کی درخواست بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ یہ معاہدہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے نمائندہ وفد کی خصوصی کاوشوں کے ذریعے طے پایا ہے۔ دوسری جانب سرکاری ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر قانون نے بحرانی کیفیت ختم کرنے کے لیے وزارت سے رضاکارانہ طور پر اپنا استعفیٰ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھجوا دیا ہے تاہم زاہد حامد اپنے استعفیٰ پر تفصیلی بیان بھی جاری کریں گے جب کہ وزیراعظم کی جانب سے آج ہی ان کا استعفیٰ منظور کیے جانے کا امکان ہے۔