کراچی(ویب ڈیسک) صوبائی حکومت میں وزرا کو چپراسی تک بھرتی کرنے کا اختیار نہیں ہے، جس کے باعث عوامی توقعات پوری نہ ہونے پر وزرا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ،جس کی وجہ عدالت سے کی جانب سے تمام بھرتیاں نیشنل ٹیسٹنگ نیٹ ورک (این ٹی سی) سے انٹرویو لازمی قرار دینا ہے جبکہ عدالت نے ماضی میں بھرتی کئے گئے ملازمین کو بھی این ٹی ایس سے ٹیسٹ کرانے کے احکامات دئیے ہیں ، عدالت کے اس فیصلے پر حکومت سندھ نے اپیل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے، عدالتی احکامات سے 5 فیصد معذور افراد کی بھرتیاں بھی روک دی گئی ہیں جن کا عمل ڈپٹی کمشنر کی سطح سے مکمل کیا جاچکا ہے ،اس صورتحال میں سندھ لوگ 36310 سرکاری نوکریاں حاصل کرنے سے محروم ہوگئے ،عدالتی احکامات کے باعث حکومت سندھ کے اہم محکمے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ، محکمہ امداد باہمی ، محکمہ خوراک ، سندھ بورڈ آف ریونیو ، کے علاوہ 18 ویں ترمیم کے بعد بنے والے نئے محکمےسندھ بورڈ اتھارٹی ، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ، سندھ ریونیو بورڈ میں ہزاروں اسا میاں خالی ہیں ، خالی ہونے والے والی وہ اسا میاں بھی ہیں جو لوگ ریٹائرڈ ہوگئے ہیں ، اس صورتحال میں حکومت سندھ کی بھی ورکنگ متاثر ہورہی ہے ،کئی صوبائی وزرا نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوکری کی فراہمی میں ہم بے بس ہیں۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت ہر طرح سے پولیس آرڈر کو سپورٹ کر رہی ہے۔ حکومت سندھ نے پولیس کی ٹریننگ، اسلحہ اور دیگر مراعات میں اضافہ کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں مقامی ہوٹل میں منعقدہ انویسٹی گیشن ورکشاپ سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید ناصر حسین شاہ نے آئی جی سندھ کے بہتر کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس میں مجموعی طور پر بہتری آرہی ہے، کراچی اور سندھ میں ماضی میں بہت جرائم کی داستانیں ملتی ہیں، پولیس کی قربانیوں کی وجہ سے جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے اور پولیس کی قربانیوں کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ رینجرز نے بھی قربانیاں دی ہیں، ہم سب مل کر کام کریں گے تو ملک میں بہتری آئی گی، اس تقریب میں جو بھی رائے اور تجاویز آئے گی ان پر مکمل طور پر غور کیا جائے گا۔ آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس اہم انویسٹی گیشن ورکشاپ کا مقصد پولیس افسران کی استعدادی صلاحیتوں بشمول اسپیکنگ پاور، تعلقات عامہ، صلاحیتوں کے استعمال اورکرائم سین و دیگر ضروری تفتیشی امور کے حوالے سے تبادلہ خیال کو مزید تقویت دینا اور کامیاب بنانا ہے۔ آئی جی سندھ نے ورکشاپ میں موجود تمام معزز مہمانان گرامی اور ملک بھر سے آئے ہوئے پولیس افسران کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ کیس حل کرنا اور عدالتوں میں جرم ثابت کرنا الگ الگ معاملات ہیں لہذا دونوں مراحل میں بہتری لانا ناصرف وقت کا تقاضہ بلکہ ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیسنگ کے مجموعی امور و اقدامات میں بہتری کے لئے ہر ممکن کاوشوں اور اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ورکشاپ میں سابق آئی جیز نے بھی شرکت کی۔ آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ورکشاپ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس اپنے افسران و اہلکاروں کی بہترین تربیت پر یقین رکھتی ہے، ہمارے انسٹیٹیوٹ پولیس کی تربیت کے لئے قائم ہیں، ہم نے اپنی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں پہلا دن انویسٹی گیشن اور دوسرا دن ٹریننگ کے حوالے سے ہے، آج پولیس کے 15 مختلف اداروں کے سربراہان نے اپنے شعبوں کے حوالے سے آگاہ کیا، تربیت کا مقصد تفتیش اور سول و فوجداری مقدمات کو کس طرح تفتیش کرنی ہے۔ زیر تفتیش مقدمات کے حوالے سے تفتیش کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ٹریننگ کا حصہ بنایا گیا ہے۔