راولپنڈی: تحریک انصاف اور شیخ رشید کی قربتوں بلکہ محبتوں سے ہر کوئی آگاہ ہے لیکن انتخابات میں جیت کے بعد ان کی دال بھی جوتیوں میں بٹنی شروع ہو گئی ہے اور اس کی وجہ راولپنڈی کا حلقہ این اے 60ہے۔ ڈیلی ڈان کے مطابق اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی کو ایفیڈرین کیس میں سزا ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کر دیئے تھے۔ اب دوبارہ اس حلقے میں انتخابات ہوں گے جس میں شیخ رشید احمد اپنے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو کھڑا کرنا چاہتے ہیں جو راول ٹاؤن کے ناظم بھی رہ چکے ہیں، لیکن تحریک انصاف کے مقامی رہنماء اپنا امیدوار لانے پر بضد ہیں۔
این اے 60 اور 62 پر تحریک انصاف اور شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ کے مابین سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی تھی۔ این اے 62 سے شیخ رشید جیت چکے ہیں اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاہدے کے مطابق این اے 60 کی سیٹ بھی اپنے خاندان میں رکھنا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ ’’پارٹی چیئرمین عمران خان نے راولپنڈی کی سیٹیں جیتنے کے لیے شیخ رشید کی حمایت کی تھی۔ اب وہ ایم این اے بن چکے ہیں چنانچہ انہیں دوسری نشست پی ٹی آئی کے لیے چھوڑ دینی چاہیے تاکہ اس پر پی ٹی آئی اپنے کسی ورکر کو لا سکے۔‘‘ تحریک انصاف کی طرف سے حلقہ این اے 60 کے لیے دو نام گردش کررہے ہیں۔ ایک سابق ضلع ناظم راجا طارق محبوب کیانی اور دوسرے ایم پی اے عارف عباسی پارٹی کے ایک سینئر رہنماء نے ڈان کو بتایا کہ ’’راجا صغیر کی پارٹی میں شمولیت کے بعد سے کہوٹہ میں پارٹی ورکرز میں بہت چپقلش چل رہی ہے۔‘‘
راجا صغیر نے کہوٹہ سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا اور مسلم لیگ ن کے راجا محمد علی کو شکست دے کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی۔ سینئر رہنماء کا کہنا تھا کہ ’’شیخ رشید کی طرف سے اپنے بھتیجے کو آگے لانے کے مطالبے پر اس وقت راولپنڈی میں بھی کہوٹہ کی سی صورتحال بن چکی ہے اور پارٹی ورکرز منقسم ہو چکے ہیں۔کئی مقامی رہنماء اور ورکز بنی گالہ کے باہر احتجاج کی منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں۔‘‘