شارجہ: پاکستانی بلے باز عمر اکمل کا ہمیشہ سے ہی مسئلہ رہا ہے کہ وہ اپنی ناکامی کا ملبہ دوسروں پر ڈالتے ہوئے اپنا موازنہ ہندوستان کے مشہور بلے باز ویرات کوہلی سے کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں لاہور قلندرز کو اسلام آباد کے خلاف فتح سے ہمکنار کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے عمر اکمل پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے ابتدائی چار میچوں میں کچھ نہ کر سکے لیکن ایک میچ میں فتح گر اننگز کھیل کر ایک بار پھر وہ خود کو عظیم کھلاڑی سمجھنے لگے ہیں۔’ینگ اینڈ ٹیلنٹڈ‘ عر اکمل نے 42 گیندوں پر 66 رنز کی اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو فتح دلائی لیکن یہ اننگز کھیل کر پاکستانی بلکے باز ایک بار پھر اپنا موازنہ ویرات کوہلی سے کرنے لگے ہیں۔عمر اکمل نے کہا کہ جب لوگ میرا کوہلی سے موازنہ کرتے ہیں تو یہ سب اعدادوشمار کا معاملہ ہے۔ کوہلی نے جب سے ڈیبیو کیا وہ نمبر تین پر کھیل رہے ہیں جبکہ میں چھٹے نمبر پر بیٹنگ کرتا ہوں۔ مجھے تیسرے نمبر پر کھلائیں اور کوہلی کو چھٹے نمبر پر اور پھر موازنہ کریں۔
ویرات کوہلی اپنی شاندار پیشہ ورانہ اہلیت کی بنیاد پر اس وقت ہندوستان کی تینوں فارمیٹس کی ٹیم کے کپتان ہیں اور اس وقت دنیا کے سب سے بہترین بلے باز تصور کیے جاتے ہیں۔54 ٹیسٹ، 179 ون ڈے اور 48 ٹی20 میچوں میں رنز کے انبار لگانے والے کوہلی اب تک انٹرنیشنل کرکٹ میں 43 سنچریاں اسکور کر چکے ہیں اور اکثر ماہرین کرکٹ کا ماننا ہے کہ وہ آگے چل کر سچن ٹنڈولکر کے اکثر ریکارڈ پر قبضہ کر لیں گے۔دوسری جانب عمر اکمل کا کیریئر خراب فارم اور تنازعات سے عبارت رہا ہے جس کے سبب وہ آج تک کسی بھی فارمیٹ میں قومی ٹیم کے مستقل رکن نہیں بن سکے لیکن اس کے باوجود وہ ہمیشہ اپنا موازنہ ویرات کوہلی سے کرتے ہیں لیکن اگر کوئی اور ان کا کوہلی سے موازنہ کرتے ہوئے تقابلہ جائزہلے تو وہ عذر پیش کرتے رہے ہیں کہ انہیں نمبر تین پر کھلایا جائے تو وہ بھی کوہلی جیسی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوہلی سے موازنہ کرنا ہے تو بابر اعظم کا کریں جو تیسرے نمبر پر عمدہ کھیل پیش کر رہے ہیں، وہ عمدہ فارم میں ہیں تو آپ ان کا بابر اعظم سے موازنہ کر سکتے ہیں، مجھ سے نہیں۔