تحریر: انجینئر افتخار چودھری
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ سیاست میں ایک دوسرے کے لئے غلط الفاظ کا ستعمال عمران خان کی ایجاد ہے آج اسی موضوع پر بات چھڑ گئی۔ ہم پنے دائیں بائیں دیکھیں تو ہمیں اس قسم کے لوگ بڑی آسانی سے مل جائیں گے جنہیں اگر آپ پسند نہیں کرتے تو یہ لوگ منہ پھٹ بد تہذیب اور نجانے کیا کیا کہلائے جاتے ہیں لیکن اگر آپ کے دل کو یہ شخص لبھاتا ہت تو یہی بے بال بے دھڑک نہ جھکنے والا نہ بکنے والا کہلائے گا۔پاکستان سیاست میں مجھے جہاں تک یاد ہے اس قسم کی تلخیاں قیم پاکستان سے پہلے بھی یھیں اور بعد از قیام بھی۔خود قائد اعظم نے ابوالکلام آزاد کو کانگریس کا شو بوائے کہا تھا۔نعوذ باللہ کانگریسی علماء نے تو انہیں کافر اعظم بھی قرار دیا تھا۔ایک دوسر ے کے نام رکھنے کی روایت تو کافی پرانی ہے۔
میں کبھی نہیں کہوں گا کہ لوگوں کے نام بگاڑیں لیکن جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ذوالفقار علی بھٹو نے جناب اصغر خان کو آلو خان کہہ کر پکارا تھا وہ خان عبدالقیوم خان کو ڈبل بیرل خان بھی کہتے تھے۔ میاں نواز شریف سیاست دانوں کی اس قبیل سے تعلق رکھتے ہیں جو خود تو نام نہیں رکھتے البتہ وہ یہ کام اپنے چیلوں چانٹوں سے لیتے رہتے ہیں۔جدہ میں قیام کے دوران میں نے کئی بار دیکھا کہ وہ قاری شکیل،سہیل ضیاء بٹ کا مذاق اڑوایا کرتے تھے البیلا جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں میاں صاحب کے دستر خوان پر بیٹھ کر چٹکلے کاٹتے رہتے تھے۔
میرے نزدیک مخالفت کے لء مناسب الفاظ کا چنائو اچھی بات ہے، کنٹینر کے ١٢٦ دن موسموں کی شدت تلخیاں آئے روز کی کہہ مکرنیاں ایک اچھے خاصے انسان کو ضبط تحمل خراب کر سکتا ہے۔عمارن خان کے لہجے میں شدت تنائو آنا قابل اتباع نہیں لیکن یہ جو میاں صاحبان کا طرز عمل ہے کسی سے ڈھکا چھپا ہے حیرانگی تو یہ ہے کہ چھوٹا بھائی ایک صدر کو کہاتا ہے ہم آپ کو سڑکوں پر گھسیٹیں گے پیٹ پھاڑ کر رقوم نکالیں گے اسے تو نون لیگئے فرمودات شہباز سمجھ کر برداشت کر لیتے ہیں،کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیاء ہوتی ہے اس قسم کے ڈائیلاگ خواجہ آصف کے منہ میں کون ڈالتا ہے۔شیخ رشید نے بتایا تھا کہ ایک میٹینگ میں میاں صاحب نے گجر خان کے خورشید زمان کو تیار کیا کہ شیخ رشید کی کلاس لے دوران اجلاس جب وہ خاموش بیٹھے رہے تو میاں صاحب نے انہیں کن اکھیوں سے اشارہ کیا جس پر شیخ رشید نے کہا میاں صاحب اگر کوئی بات عزت بے عزتی کی کرنی یا کرانی ہے تو از راہ کرم خود کیجئے۔ اس قسم کی مثالیں بہت ہیں۔
لیکن کیا عمران خان میاں نواز شریف ذوالفقار علی بھٹو سردار بہادر خان یہ سب سخت الفاظ کا انتحاب کرتے رہیں تو ہمیں بھی کرنا چایئے۔ میرے نزدیک نہیں لیکن بد قسمتی سے ایم کیو ایم۔نون لیگی جب کسی ٹاک شو میں لنگوٹ کس کر گندی زبان استعمال کرتے ہیں تو جواب آں غزل انہیں سننا بھی پڑتا ہے۔ہمارے بہت سے دوست ایسی زبان سننا چاہتے ہیں انہیں میرا مشورہ تو یہی ہے کہ کہ پروگرام جب لگا ہو تو ذہن میں یہ بھی رکھئے کہ ہم ایک نسل کے سامنے بیٹھے ہیں جنہوں نے مستقبل قریب میں پاکستان سنبھالنا ہے۔
آج یہی موضوع تھا اسی مضمون پر ظفر اقبال جگڑا سے بات ہوئی۔اب آپ دیکھئے ایک طرف ظفر جگڑا،ظفر علی شاہ،پیر صابر ،مہتاب عباسی جیسے شائستہ گفتگو کرنے والے ہوں اور دوسری طرف انہی کی جماعت کے دانیال عزیز ماروی میمن طلال چودھری پرویز رشید ہوں تو کیا کیا جائے۔
بہر حال میاں عبدالمنان،اخونزادہ چٹان،سینیٹر عتیق،خالد احمد جیسے لوگوں کے ساتھ مباحثہ کیا ہے ان نون لیگیوں کے مو ء خر الذکر لوگوں سے پالا پڑے جانے کا انتظار ہے۔ مخالفت مگر سلیقے سے۔
تحریر: انجینئر افتخار چودھری
FOLLOW ME @ENGRIFTIKHARCH
iach786@gmail.com