لاہور: نیب لاہور نے نوازشریف اور انکے بچوں کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش تو کر دی لیکن اسکا نتیجہ شاید کچھ نہ نکلے۔
نیب لاہور نے نوازشریف اور انکے بچوں کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش تو کر دی لیکن اسکا نتیجہ شاید کچھ نہ نکلے، کیونکہ حتمی اقدام وزارت داخلہ نے کرنا ہے اور وہاں احسن اقبال بیٹھے ہوئے ہیں ،چاہے یہ میرٹ پر ہی کیوں نہ ہو ،وہ کبھی بھی شریف فیملی کے نام ای سی ایل پر نہیں ڈالیں گے ۔وہ کمیٹی بنا دیں گے کہ یہ ٖفیصلہ کرے ۔مگر نیب نے یہ کارروائی اس لئے کی ہے تاکہ ان پر یہ الزام نہ آسکے کہ سندھ میں تو پیپلز پارٹی کے لوگوں کو ای سی ایل پر ڈال دیتے ہیں ، یوسف رضا گیلا نی ،راجہ پرویز اشرف،ڈاکٹر عاصم بھی ای سی ایل پر ہیں اور سپریم کورٹ ان کوا جازت دیتی ہے تو پھر وہ علاج کرانے باہر جاتے ہیں۔دوسری جانب نواز شریف کے دونوں بیٹے لندن میں رہائش پذیر ہیں وہ تو کسی دن اشتہاری ہو جائینگے تو ان کا پاکستان آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔اسحاق ڈار کے آنے کا بھی امکان دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہو چکے ہیں اور میڈیا کے مطابق وہ لندن میں سیاسی پناہ یا رہائشی پرمٹ لینے کی درخواست دے رہے ہیں۔
حدیبیہ کیس کھلنے والا ہے اور شریف فیملی بھی نہیں چاہے گی کہ وہ پاکستان آئیں اور میرا خیال ہے کہ نواز شریف کی بھی رائے ان کے نہ آنے کے فیصلے میں شامل ہو گی کیونکہ وہ ان کے سمدھی بھی ہیں اور ان کا پاکستان نہ آنا ان کے لئے بھی اور شریف فیملی کیلئے بھی بہتر ہو گا ۔ اگر انہوں نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شواہد پیش نہ کئے تو پھر لگ رہا ہے کہ دسمبر اور زیادہ سے زیادہ جنوری تک گواہوں سے متعلق عدالتی کارروائی مکمل ہو جائے گی اور قوی امکان یہی ہے کہ فیصلہ ان کے خلاف ہی آئے گا ،جس میں انہیں جیل بھی ہو سکتی ہے ،بھاری بھرکم جرمانہ ا ور جائیداد ضبطی بھی ہو سکتی ہے ،مریم نواز کے حوالے سے عدالت اس حد تک نرمی کر سکتی ہے کہ وہ انہیں سزا نہ دے مگر نااہل کردے ۔ اسحا ق ڈار کو غیر حاضر رہنے کی وجہ سے 3 سال قید کی سزا اور دوسری سزا تو ہونی ہی ہے ۔ابھی تک ان کیلئے کوئی مثبت چیز سامنے نہیں آرہی جس کی بنا پرکہا جا سکے کہ شریف فیملی بچ جائے گی ۔