تحریر : گل عرش شاہد
اﷲ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے انسان کی بنیادی ضروریات کہ جن میں کھانا ،پینااور گھر شامل ہیں۔کھانے کے لیے اﷲ نے پھل پودے ،سبزیاں اور میوہ جات بنائے ہیں،انسانوں کو اﷲ نے اختیار دیا ہے کہ جو مرضی کرو ۔ایک طرف کھانے اور پینے کے لئے بے پناہ نعمتوں سے نوازا گیا ہے تو دوسری طرف ان نعمتوں میں حلال اور حرام کی تمیز بھی بتادی گئی ہے ۔حدود مقرر کر دی گئی ہیں اور بہ حیثیت مسلمان کہ ہمیں ان حدود کا پابند بنایا گیا ہے،کیونکہ اﷲ کی رضا حاصل کرنے سے ہی ہماری نجات ممکن ہے۔ویسے بھی ہر کام اپنی حدود میں ہی اچھا لگتا ہے،اگر ان حدود کو پار کرنے کی کوشش کی جائے تو معاشرے میں فساد برپا ہو جاتا ہے کیونکہ انسان کا نفس اسے اپنی نفسانی خواہشات کو پایہ تکمیل تک لے جانے کے لیے ہر حد تک لے جاتا ہے اور پھر ایک وقت ایسا آجاتا ہے جب اپنا مقصد کے حصول کے لیے انسان اچھے برے کی تمیز بھلا دیتا ہے،ایسے میں کبھی کبھی خود اسے معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ پاکستان کو آذاد ہوئے تقریبا ٦٥ برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، یہ ملک ہمارے آباواجداد نے عظیم قربانیوں کے عوض حاصل کیا ہے،ہم آذاد تو ہو گئے ہیں مگر غلامی کا طوق شاید اب تک ہم پوری طرح اتار نہیں سکے ،شاید یہی وجہ ہے کہ ہماری ترقی کی رفتار بہت کم رہی ہے۔
ہمارے آباواجداد نے یہ عظیم ملک لاکھوں قربانیاں دیکر اس لیے حاصل نہیںکیا کہ ہم آپس میں لڑ مر جائیں اور فرقہ واریت کے نام پہ بکھر جائیں،بلکہ یہ ملک ہمیں اسلام کے مطابق حلال اور حرام کردہ چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی ذندگی گزارنے کے لئے اﷲ کی طرف سے ایک نعمت کے طور پر ملا ہے۔کراچی شہر پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے یہاں کی آبادی لگ بھگ ٢٣ ملین ہے،کراچی کو پاکستان کا معاشی حب (economic hub) سمجھا جاتا ہے۔مگر افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ روشنیوں کے شہر کراچی کو ملک دوشمنوں کی بری نظر ہمیشہ ہی لگتی آئی ہے کبھی بم دھماکوں ،تارگٹ کلنگ کی صورت میں اور کبھی لوٹ مار ،بھتہ خوری اور دیگر واردات کی صورت میںکراچی کے شہری کبھی سکھ کا سانس نہیں لے سکے۔ کراچی شہر کے بے پناہ مسائل ہیںان ہی مسائل میں ایک بڑا مسئلہ لینڈمافیا کا ہے،یہ ایسا گروہ ہے جن کی جڑیں اب بہت مضبوط ہو چکی ہیںکیونکہ ان قبضہ مافیہ گروپس کی پشت پناہی کراچی شہر کی سیاسی جماعتیں کر رہی ہیں، جو اپنے سیا سی مفاد کی خاطر مظلوم اور بیچاری عوام کو کسی خاطر میں نہیں لاتی۔کراچی کے آدھے سے زیادہ علاقوں پر اس وقت لینڈ مافیا کا قبضہ ہے،
ان ہی علاقوں میں ایک انجان نام احسن آباد ہا وسنگ سوسائٹی کا بھی ہے،احسن آباد گلشن معمار کے قریب واقع ہے یہ ملیر غربی میںگڈاپ ٹاون میں واقع ہے۔احسن آباد ہاوسنگ سوسائٹی کراچی ڈیولپمینٹ اتھورٹی سے منظور شدہ ہے،اس سوسائٹی کے بیشتر پلاٹ اصل الاٹیز خرید چکے ہیں ۔یہاں کم سے کم پلاٹ ٢٠٠ گز کے ہیں ،اسکے علاوہ ٤٠٠ گز،٦٠٠ گز اور ٨٠٠ گز کے رہائشی اور کمر شل پلاٹس ہیں۔یہاں کی آب وہوا نہایت خشگوارہے،شہری شور شرابے اور ماحولیاتی گردو غبار سے پاک اس سوسائٹی میں ذندگی گزارنے کی تمام بنیادی ضروریات کہ جن میں گیس،پانی اور بجلی کی سہولیات موجود ہیں۔ احسن آباد سوسائٹی ٥٠٠٠ مکانات پر مشتمل ٣٠٠٠٠ لوگوںکی رہائش کا ذرائع ہے، جنوری ٢٠٠٩ میں احسن آباد سوسائٹی میں قبضہ مافیا نے قدم رکھا۔شروع میں تو کچھ پلاٹوں پر قبضہ کیا پھر آہستہ آہستہ کرکے سیکٹر ٢،٣،٤ اور ٥ پر انہوں نے اپنا قبضہ جما لیا،یہاں ٥ سے ٤ مختلف قبضہ گرپس اکٹیو (active)ہیں جن میں گلشن بروہی ،ہیون سٹی،انڈس ہاوسنگ پروجیکٹ اور اﷲبخش گوٹھ قابل ذکر ہیں،ان گروہوں نے احسن آباد کے لیز شدہ پلاٹوں کو دوبارہ سے کم داموں میں دوسرے لوگوں کو بیچنا شروع کر دیا۔سیکٹر ٤،٣،٢ سب سے زیادہ ان گروپس کی حوس کا شکار ہوا،٢٠٠ گز کے پلاٹوں کو ٨٠ اور ١٠٠ گز کی بے ڈھنگی ترتیب میں کھلے عام بیچا جا رہا ہے،کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔احسن آباد سوسائٹی کی طرف سے لیگل ایکشن کے طور پر ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا گیا اور وہ کہتے ہیں نا کہ جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے یہی ہوا ،ہائی کورٹ کے معزز جج نے احسن آباد سوسائٹی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے لینڈ مافیا کے زیر عتاب علاقے کو فورا کلیر کرانے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
مگر بدقسمتی کہ حکم نامے کو آئے ٦ سال گزر گئے ہیں لیکن اب تک اس پر عمل نہیں ہو سکا۔آ پ ہی بتائیں کہ اس امر کو آپ قارئین کیا نام دیں گے،میرے حساب سے یہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرنا ہے،کیونکہ یہ ایک غیر قانونی عمل ہے جو کچھ لوگوں نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطر غریب عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔سوسائٹی ممبران کی طرف سے کئی دفعہ چیف جسٹس آف پاکستان (سپریم کورٹ)،آرمی چیف،نواز شریف،آصف زرداری،وزیر اعظم اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین،اور صحافیوں سے مدد کی اپیل کی گئی مگر افسوس ۔ صد افسوس کے قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے مجرمانہ خاموشی اختیار کی گئی ۔ہائی کورٹ سندھ کے حکم کے مطابق فریڈم سیکیورٹی والوں کو غیر قانونی تعمیرات روکنے کا کام سونپا گیا تو وہ بھی اس مافیا کے عتاب کا شکار ہوگئے،اور انکے گارڈز سے اسلحے لیکر فرار ہو گئے۔اسکی با قائدہ مقامی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ تک درج کروائی گئی مگر ہر بار کی طرح کوئی کاروائی نہ ہو سکی۔ اب میں کچھ عدالتی فیصلوں کو آپ قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔١٦نومبر ٢٠١٠ کو سوٹ نمبر ٠٩ /٤٣٤ میں معزز عدالت نے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جاری کردہ NOC برائے ہیون سٹی کو معطل کیا۔٢٦اکتوبر ٢٠١٠ کو DIG کراچی ایسٹ کو ہدایت جاری کیں کہ احسن آ باد میں چیک پوسٹیںبناکر قبضہ نہ کرنے دیا جائے۔٢٦اکتوبر٢٠١٠ کو احسن آباد سوسائٹی نے اپنی تحویل میں لیا اور ناظر کو کمشنر مقرر کیا ساتھ ہی DIGکراچی ایسٹ کو ہدایت دی کہ احسن آباد میں چیک پوسٹیںبنائی جائیں تاکہ قبضہ مافیا قبضہ نہ کریںاور اپنی قانونی سرگرمیاں بھی ختم کریں۔مقدمہ نمبر ٠٩/١٤٩٩،CP میں مختار کار گوٹھ آباد کے خلاف کاروائی کرکے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا جائے ،جس میں مختار کار گوٹھ آباد نے اﷲبخش گوٹھ کے لیے غلط /جعلی رپورٹ بناکر عدلت عالیہ کو گمراہ کیا۔یہ وہ عدالتی فیصلے ہیں جو احسن آباد سوسائٹی کے برحق ہونے کا واضع ثبوت ہے مگر جیسا کہ میں نے شروعات میں کہا تھا کہ ہم نے انگریزوں سے آزادی تو حاصل کرلی مگر غلامی کا طوق ہم خود سے اتار نہ سکے۔
.قبضہ مافیا نے جن لوگوں کو غیر قانونی طور پر پلاٹ بیچے ہیں وہ انتہا درجہ کی گری ہوئی حرکتوں پر اتر آئے ہیں ، چوری کی بجلی استعمال کرنا تو آپ نے سنا ہی ہوگا،ان لوگوں نے سوئی گیس کی بھی کھلے عام چوری شروع کر رکھی ہے،حا ل تو یہ ہے کہ گیس کے غیر قانونی کنکیشن لے کر ایصال ثواب سمجھ کر دوسروں کو دی کر اپنی ذاتی جیبیں بھیری جا رہی ہیں،پولیس اہلکار روزانہ کی بنیاد پر علاقہ کا دورہ کرتے ہیں مگر شاید انکو یہ سب غیر قانونی نہیں لگتا تبھی تو وہ آتے ہیں دیکھتے ہیں اور چلے جاتے ہیں یا پھر شاید خاموشی کا روزہ رکھ لیا گیا ہے کہ جو ہو رہا ہے ہونے دو،اﷲتعالیٰ نے تو قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ : مومن کی نشانی یہ ہے کہ وہ برائی سے روکتا ہے اور نیک کام کرنے کا حکم دیتا ہے، اس آیت کے تناظر میں دیکھا جائے تو افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے تو اپنی بنیادی تعلیمات کو ہی فراموش کردیا ہے۔ نبی پاک فرماتے ہیں کہ اگر برائی کو ہوتا دیکھو تو اسے ہاتھ سے روکو،اگر ہاتھ سے نہ روک سکو تو اسے زبان سے روکو ،اگر زبان سے بھی نہ روک سکو تو پھر اسے دل میں ہی برا سمجھو،اور دل میں برا سمجھنا ایمان کا کمزور ترین حصہ ہے۔ (صحیح بخاری)
قارئین کرام !اب اس قرآنی آیت اور حدیث نبوی کے بعد آپ ہی فیصلہ کیجیئے کہ کیا ہم مسلمان کہلانے کے لائق ہیں؟آخر کب تک ہم یوہی زلیل و رسوا ہوتے رہیں گے؟کب تک در بدر کی ٹھوکریں ہمیں ملتی رہیں گی؟کیا ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بھی وراثت میں یہی سب دیکر جانا چاہتے ہیں ؟جواب آپ کو دینا ہوگا….. آخر میں ہم احسن آباد سوسائٹی کے علاقہ مکینوں کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان محترم میاں محمد نواز شریف صاحب،آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،وزیر داخلہ چودہری نثار ،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ ا ﷲکے واسطے احسن آباد سوسائٹی کو قبضہ مافیا کی لعنت سے پاک کرنے کے لیے مناسب قدم لیا جائے ،اور عوام کے فلاح کے لیے اپنے ذاتی مفاد کو ترک کردیا جائے ،١٨ کڑور عوام نے آپ کو ووٹ دیکر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے خدارا ان کے اس اعتماد پر پورا اتریے،ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ روز محشر اﷲ کر دربا ر میں آپ کو شرمندہ ہونا پڑے،اس موقع پر ایک عظیم واقعہ یاد آگیا کہ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق فرمایا روز رات کو اپنے گھر سے باہر تشریف لے جا تے تھے اور گلیوں محلوں میں جاتے تھے کہ کہیں کسی کو کوئی تکلیف نہ ہو،کوئی بھوکا نہ مرجائے۔یہ تھے مسلمان خلیفہ کہ جنکے متعلق غیر مسلم بھی کہا کرتے تھے کہ اگر عمر فاروق دنیا میں ١٠ برس مزید ہوتے تو دنیا میں اسلام کے سوا کوئی دوسرا مذہب باقی ہی نہ رہتا،آج ہم دنیا میں زلیل و خوار ہیں ،وجہ سب کے علم میں ہے کہ ہم نے اپنی تعلیمات کو بھلا دیا ہے،مسلمان ہیں ہم اﷲ کے کرم سے ہم نے وہ کچھ کردکھایا ہے کہ دنیا دنگ رو گئی ہے، میاں نواز شریف صاحب ،اب آپ کی باری ہے،احسن آباد سمیت پورا پاکستان آپ پر اعتماد کررہا ہے ،اﷲکے لیے فیصلہ کیجئے ،اس سے پہلے کہ کہیں دیر نہ ہو جائے۔اﷲ آپ کا حامی و ناصر ہو آمین…….
تحریر : گل عرش شاہد
gularsh1986@hotmail.com