کراچی: سپریم کورٹ نے نجی ایئرلائن ’ایئر بلیو‘ کو 2010 میں ہونے والے طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران ایئربلیو کے قائم مقام مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) جنید خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متاثرین کو معاوضہ ادا کردیا، تاہم وہ اس کے بارے میں صحیح اعداد و شمار پیش نہیں کر سکے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے ان کی سرزنش کی۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ جب پائلیٹس کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا تھا تو اس وقت ایئربلیو طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے درخواست جمع کرائی گئی تھی کہ انہیں نجی ایئر لائن کی جانب سے معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجود لواحقین کو اب تک معاوضے کی رقم ادا نہیں کی گئی جبکہ نجی ایئر لائن کو ہر مسافر کے اہلِ خانہ کو 50 لاکھ روپے ادا کرنے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 28 جولائی 2010 کو اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں میں نجی ایئرلائن کا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں 147 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایئربلیو کو ہدایت جاری کی کہ وہ عدالت میں لواحقین کو ادا نہ ہونے والے چیک جمع کرائیں اور ہلاک ہونے والوں کی مکمل فہرست بھی سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کے دفتر میں جمع کرائیں۔
اس کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس نے اسلام آباد پولیس کو 2012 میں ہونے والے بھوجا ایئر کے طیارہ حادثے کے حوالے سے ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا جس کے حوالے سے اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے ایک کے رشتہ دار نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں جوڈیشل انکوائری کی جاچکی ہے جس نے اسے ایک حادثہ قرار دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں بھوجا ایئرلائن کے مالک اور حادثے کے ذمہ دار دیگر افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا لیکن پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے اس کی تحقیقات میں سنجیدہ نظر نہیں آتے۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سول ایویشن اتھارٹی (سی اے اے) کو ہدایت دی کہ وہ مقامی ایئر کے عملے کی ڈگریوں کو ان کی متعلقہ جامعات سے تصدیق کروا کر 15 روز میں عدالت میں پیش کرے۔