‘ہیتھرو ایئرپورٹ کا گراؤنڈ عملہ بھی منشیات اسمگلنگ میں ملوث’
اسلام آباد: گذشتہ دنوں لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر سامنے آنے والے ہیروئن اسمگلنگ کے معاملے میں ایئرپورٹ کے عملے کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 16 مئی کو ہیتھرو ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پرواز کے عملے کی ’جامع تلاشی‘ لینے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا جبکہ عملے کے پاسپورٹ بھی ضبط کرلیے گئے تھے۔
بعد ازاں برطانوی حکام کی جانب سے اس طیارے میں سے منشیات برآمد ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) کے حکام نے سینیٹر رحمٰن ملک کی صدارت میں ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران آگاہ کیا کہ قومی ایئرلائن کے ذریعے اسمگل کی جانے والی ہیروئن کو وہاں سے باہر لے جانے کا کام ایئرپورٹ کے گراؤنڈ اسٹاف نے کرنا تھا۔
اے این ایف حکام کا کہنا تھا کہ یہ معلومات برطانوی انتظامیہ کو فراہم کی جاچکی ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اے این ایف کے سربراہ آئندہ ہفتے برطانیہ کا دورہ کریں گے جہاں اہم معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا۔
انسداد منشیات فورس کے بریگیڈیئر بشارت ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود منشیات اسمگل کرنے والے نیٹ ورک کو بےنقاب کردیا گیا ہے جبکہ ڈائریکٹر جنرل کا طے شدہ دورہ، برطانیہ میں موجود نیٹ ورک کو بےنقاب کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
انہوں نے اے این ایف حکام اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان ہونے والی ملاقات کا بھی ذکر کیا جس میں اہم معلومات کا تبادلہ کیا گیا تھا۔
سینیٹ پینل کو مزید بتایا گیا کہ رواں سال جب پہلی بار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیاروں سے ہیروئن برآمد ہوئی تو اُس وقت اسمگلنگ کے سلسلے کو چند ماہ گزر چکے تھے۔
حکام نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اسمگلنگ کرنے والے گروپ میں ایک افغان شہری اور 2 پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس حکام اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کا ریٹائرڈ افسر شامل تھا۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ‘اب تک 14 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ دو ملزمان فرار ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہیتھرو کے گراؤنڈ اسٹاف میں شامل ملزمان میں بھی افغان شہری شامل ہیں تاہم برطانوی انتظامیہ سے ملاقات کے بعد ہی ان کی شناخت کی تصدیق کی جاسکے گی۔اے این ایف افسر کے مطابق پی آئی اے کے سینیٹری اسٹاف کا رکن گینگ کا اہم رکن تھا اور اسی نے طیارے میں ہیروئن کے بیگز رکھنے کے انتظامات کیے، جبکہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے کچھ ملازمین بھی اس میں ملوث پائے گئے۔افسر نے سینیٹ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایوی ایشن ڈپارٹمنٹ کی سربراہی میں قائم کمیٹی پاکستانی ایئرپورٹس پر کام کرنے والے تین درجن محکموں کی سرگرمیوں کی جانچ کررہی ہے۔
بریگیڈیئر بشارت کے مطابق ہیتھرو ایئرپورٹ پر پی آئی اے طیارے سے ملنے والی 11 کلو ہیروئن سے پہلے 3 اپریل کو کراچی ایئرپورٹ پر کھڑے طیارے سے 15 کلو ہیروئن برآمد کی گئی تھی۔
اس کے بعد 23 مئی کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے 14 کلو ہیروئن اور 31 مئی کو ایک اور طیارے سے 2.4 کلو ہیروئن برآمد ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اس اسمگلنگ کے طریقے کے حوالے سے ہمارے پاس اطلاعات موجود تھیں اور خفیہ آپریشن کا آغاز کیا جاچکا تھا’۔اجلاس کے دوران سینیٹر جاوید عباسی نے اے این ایف حکام سے دریافت کیا کہ وہ ٹیک آف سے قبل طیاروں کی کلیئرنس کے لیے کس طریقے کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ منشیات کی بھاری مقدار اسمگل ہوتے ہوئے پکڑی گئیں۔اے این ایف حکام کا کہنا تھا کہ فورس کے پاس جدید ٹیکنالوجی اور اسکیننگ کے آلات کی کمی ہے جبکہ ان آلات کا مطالبہ حکومت سے کیا جاچکا ہے۔تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی اسمگلنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا انتہائی مشکل ہے اور ماضی میں جدید اقدامات کے باوجود بھی برطانوی ایئرویز کے طیارے سے منشیات برآمد کی جا چکی ہیں۔
اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک نے متعلقہ محکموں کو ایئرپورٹ ہینگرز پر سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت دی جبکہ نارکوٹکس کنٹرول سیکریٹری اور اے این ایف کو اپنی ضروریات جمع کرانے کا حکم دیا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغانستان منشیات پیدا کرنے والا سب سے اہم ملک ہے اور وقت آگیا ہے کہ پاکستان، افغانستان سے منشیات کی انسداد کے لیے امریکا سے ‘ڈو مور’ کا مطالبہ کرے۔