تحریر: فیصل شامی
ہیلو میرے پیارے پیارے دوستو!سنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے ، دوستو! ہم بھی خیریت سے ہیں لیکن ،، لیکن ،،ملک بھر کے جو سیاسی حالات ہیں وہ ہماری ہی کیا ہر محب وطن پاکستانی کی سمجھ سے باہر ہیں ،، جی ہاں بہت سے ذی شعور پاکستانی تو اس بات پر بھی حیران ہیں کہ دھرنا دینے والی جماعتیں اسلام آباد سے نکل کر ملک بھر کی سڑکیں، مارکیٹیں ، دکانیں ، کاروبار زندگی مفلوج کرنے کی بھر پور کوششیں کر رہی ہیں ،، جی ہاں دھرنا دینے والی جماعت کے سربراہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر انکے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ پھر شہر شہر دھرنا دے کر شہر شہر میں کاروبار زندگی اور نظام درہم برہم کر دینگے ، تاہم حقیقت تو یہ ہے کہ دھرنا دینے والی جماعت جو اسلام آباد میں گزشتہ پانچ ماہ سے اپنے حقوق کے لئے براجمان ہے ، جی ہاں دھرنا دینے والی جماعت کے قائد نے الزام لگایا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اس لئے وزیر اعظم استعفیٰ دیں۔
تاہم گزشتہ پانچ ماہ سے یہ رٹ لگانے والی جماعت کے قائد تاحال اپنے مقصد یعنی کہ وزیر اعظم کے استعفیٰ میںکامیاب نہ ہوئے اور اسی لئے وہ بو کھلا گئے اور اسی بو کھلاہٹ میں انھوں نے شہر شہر بند کرنے کی دھمکی دے دی ، اور نہ صرف دھمکی دے دی بلکہ اپنے مقصد کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش بھی کی ، جی ہاں پہلے فیصل باد شہر کو دھرنا دینے والی جماعت کے قائد کے کہنے پر بند کر نے کی ناکام کوشش کی گئی ،جی ہاں فیصل آباد کے عوام نے دھرنا دینے والی جماعت کے قائد کی اپیل پر دکانیں بند نہ کیں تو دھرنا دینے والی جماعت کے کارکنوں نے زبر دستی دکانیں بند کروانے کی کوشش کی تاہم زبر دستی دکانیں اور راستے بند کر نے سے (ن) لیگی کارکنوں اور دھرنا دینے والی جماعت میں تصادم ہوا ، جسکے نتیجے میں تحریک انصاف کا ایک کارکن جاں بحق ہو گیا۔
تاہم کہا جا رہا ہے کہ ہلاک ہو نے والا کارکن کا کسی سے لین دین کا تنازعہ چل رہا تھا ، بہر حال فیصل آباد میں ناکام احتجاج کے بعد دھرنا دینے والی جماعت نے کراچی میں احتجاج کی کال دی ، اور کہا جاتا ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے بغیر کوئی پتہ بھی نہیں ہل سکتا ،، لیکن سننے میں آر ہا ہے کہ تحریک انصاف کو حکومت نے احتجاج کی اجازت دے دی تھی ،، تاہم ایم کیو ایم نے بھی تحریک انصاف کی خاموش حمایت کر دی ،، بہر حال کہا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف کے کراچی میں دھرنوں کو ایم کیو ایم نے سپورٹ کی تاہم یہ بات بھی اللہ ہی جانتا ہے کہ اس بات میں کتنی صداقت ہے ،، کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ ایم کیوایم اور دھرنا دینے والی جماعت کے قائد میں کس قدر کشیدہ تعلقات تھے جسے وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے دوستوں نے ٹھنڈا کر وا دیا ،، جی ہاں بہت سے کہہ رہے ہیں کہ در پر دہ عمران اور ایم کیو ایم میں مفاہمت ہو چکی ہے۔
تاہم عمران خان نے اب لا ہور بند کر نے کی دھمکی دے دی ہے تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان کر دے تو احتجاج مئوخر ہو سکتا ہے ، تاہم حیران کن بات تو یہ بھی ہے کہ جب دھرنا دینے والی جماعت کر اچی میں اپنے پروگرام انجام دے رہی تھی تو عین اس وقت دوپہر تقریبا بارہ بجے ملک بھر کی بتی گل کر دی گئی ،جی ہاں اور سرکاری طور سے بتایا جا تا رہا کہ میں لائن میں خرابی آگئی ہے جس سے کراچی کے سوا ملک بھر کی بتی بند کر دی گئی تھی، یا خراب ہو گئی تھی ، جس وجہ سے ملک بھر کے بڑے چھوٹے شہروں میں بجلی بند رہی اور رات گئے بتی بحال کی گئی ، تاہم بجلی کی بندش سے ملک بھر کے شہری پریشان رہے ، کاروبار زندگی ، نظام زندگی،ٹرانسپورٹ، اے ٹی ایم مشینیں،سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بھی بند رہے ، تاہم خبر تھی کہ وزیراعظم پاکستان نے صورتحال کا نوٹس لے لیا ،،،، تاہم بات ہو رہی تھی بجلی کی بندش کی تو یاد آیا کہ وزیر اعظم پاکستان نے بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کا اعلان کر کے عوام کے دلوں کو جیت لیا ۔
جی ہاں پٹرول کی قیمتوں میں کمی سے تو عوام خوش تھی لیکن اب بجلی کی قیمتوں میں کمی نے عوام کی خوشیوں میں چار چاند لگا دئیے ، جی ہاں عوام کو اس بات کی خوشی ہے کہ چلو کوئی تو حکومت آئی جو عوامی مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے ،بہر حال بات ہو رہی تھی دھرنا دینے والی جماعت کی تو ،، تو اب فیصل آباد ، کراچی کے بعد لاہور بند کر نے کی باری ہے ،،تاہم کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے لاہور دھرنے والے دن ، ن لیگی کارکنوں کو ہنگامہ آرائی سے اور گھروں سے باہر نکلنے سے بھی منع کر دیا ہے ،،تاہم اس سلسلے میں خبر تھی کہ جناب حمزہ شہباز کو انتہائی اہم ذمہ داری سونپ دی گئی ہے ، تاہم عدالت عالیہ کی طرف سے بھی حکومت کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ تاجروں دھرنا دینے والی جماعتوں اور دیگر افراد سے ملک کر واضح اور جامع سکیورٹی نظام مر تب کریں تاکہ کسی کو کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو ، بہر حال اب دھرنا دینے والی جماعت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ لاہور میں فیصلہ کن احتجاج ہو گا۔
،تاہم کوششیں تو اب بھی ہو رہی ہیں کہ دھرنا دینے والی جماعت اپنے فیصلے کو واپس لے لے ، تاہم دوسری طرف مذاکرات کا بھی آغاز ہو چکا ہے ،اور لگتا ہے گویا عجب سے کھچڑی پک رہی ہے اور اب دیکھنا تو یہ ہے کہ جب کھچڑی پکے گی تو تو کیا ہو گا۔ آیا سب مل جل کر کھچڑی سے پیٹ بھریں گے یا پھر لڑائی جھگڑے میںپکی پکائی کھچڑی کی ہنڈیا ہی ٹوٹ جائے ،، بہر حال امید تو اچھے ہی کی رکھنی چاہیے،،،، تاہم ہمارے بہت سے دوست تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ لاہور تو میاں نواز شریف کا وہ قلعہ ہے جسے آج تک کوئی ہلا نہیں سکا ،، اسی لئے بہت سے دوست کہ رہے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ لاہوریوں کا خون جوش مارے اور لڑائی جھگڑے اور تصادم کی فضاء پیدا ہو خدارا دھرنا دینے والی جماعت کے قائد صرف اپنا ہی نہ سوچیں بلکہ ملک بھر کے عوام کا بھی سوچیں کیونکہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں ، اور اگر خدانخواستہ یہ ملک ہی نہ رہا تو ہم کیا کر ینگے ،، آیا ھر سے انگریزوں کی غلامی ،، خدارا خوف کریں محض اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر صرف اور صرف اپنے ملک کی بھلائی اور بہتری کا سوچیں اور بجائے مخالفت برائے مخالفت چھوڑ کر مل جل کر کام کریں تو وہ دن دور نہیں جب ہمارا شمار بھی ترقی یافتہ قوموں میں ہو گا اور دنیا بھر کے عوام بھی ہماری مثالیں دیتے نظر آئینگے ،،، تو دوستو!فی الوقت اجازت آپ سے ملتے ہیں جلد بریک کے بعد اللہ نگہبان ر ب راکھا۔ ،،،
تحریر: فیصل شامی