کراچی(ویب ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی (م) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ70سالہ پرانا ہے لیڈرز نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے بلوچستان کا مسئلہ سمجھا لیکن حکومت میں جاتے ہی وہ بلوچستان کے مسائل سے بے خبر ہوگئے۔وہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بلوچستان کے مسائل حل نہ کیے تو بلوچستان کے لوگوں کی امیدیں نا امیدی میں تبدیل ہوں گی اس انتہا تک نہ پہنچائیں کہ لوگ پھر آپ سے کسی طرح کی امید نہ رکھیں70 سال میں کس بجٹ میں عوام کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی؟ عوامی جمہوری حکومت کے ہوں یا آمروں کی حکومت کے کسی ایک بجٹ میں بتائیں عوام کو ریلیف دیا گیا؟الزامات تو لگتے ہیں ہمارے ملک کی سیاست بغیر الزامات کے چل ہی نہیں سکتی کیا صرف ان دو حکومتوں میں کرپشن ہوئی ہے ان سے پہلے کی حکومتوں میں کرپشن نہیں ہوئی ؟ آج بلوچستان کو کیوں استثنیٰ دیا گیا ہے جو کرپشن بلوچستان میں ہوئی لیکن شاید آپ نے بلوچستان کی محرومیوں کودیکھ کر ان کو بخش دیا ہے کہ وہ آپ کے اتحادی ہیں توکرپٹ لوگ اگر سیاسی جماعت بدل لیتے ہیں توآپ ان کو آب زم زم سے نہلا دیتے ہیں لیکن اگر وہ اپنی سیاسی جماعت سے جڑے ہوئے ہیں تو آپ ان پر مقدمات چلاتے رہتے ہیں یہ احتساب کا عمل صحیح نہیں ہے۔ایک سوال پر اختر مینگل نے کہا کہ یہاں پر سلیکٹر ز ہیں انہوں نے کوئی جمہوری دور نہیں چھوڑاہے یہاں پر جو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوئے وہ1970ء کے انتخابات تھے اور ان کو بھی برداشت نہیں کیا گیالیکن بدقسمتی یہ ہے کے ہم نہ حقیقت بیان کرسکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں اتنی جرأت ہے کے ہم حقیقت سن سکیں ملک دو حصوں میں تقسیم ہوااس کے بعد مجھے بتایا جائے کے کون سا الیکشن جس پر سوالیہ نشان نہیں آئے، جو چھ نکات ہم نے پیش کئے ہیں ان میں کوئی ایک نکتہ ایسا بتایا جائے جو غیر آئینی ، غیر قانونی اور جو اس ملک کے آئین کے خلاف ہو حکومت سے مطالبات کی نوعیت کچھ اور ہوتی ہے اور سیاسی جماعتوں سے ہمارے مطالبات کچھ اور ہیں حکومت سے وہ جو حکومت کرسکتی ہے اور کرنا چاہئے وہ مطالبات ہم نے رکھے ہیں ۔