counter easy hit

پاکستان کی تگڑی اسٹیبلشمنٹ

Establishment

Establishment

تحریر : عاکف غنی
پاکستان کے میڈیا کے ذریعے ایک لفظ ہمیں عام سننے کو ملتا ہے: اسٹیبلشمنٹ ،یہ اسٹیبلشمنٹ کیا ہے؟ اسٹیبلشمنٹ پتہ نہیں ایک شخص کا نام ہے، ایک ادارے کا یا مختلف اداروں کے گٹھ جوڑ کا، ہاں اتنا ہم ضرور جانتے ہیں پاکستان میں کوئی بھی ڈویلپمنٹ ہو انگلیاں اس اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہے اٹھتی ہیں ، یہ اسٹیبلشمنٹ کوئی ایک شخص ہے یا ادارہ یا مختلف اداروں کا مجموعہ، بہر حال جو بھی ہے ، یہ ہے بہت پاور فل کہ جب چاہے ، جو چاہے کر سکتی ہے۔ ابھی مشرف کی بیرونِ ملک روانگی ہی دیکھ لیں ، کس طرح با آسانی اس کا بندوبست کیا گیا، ای سی ایل سے نام ایسے نکالا گیا جیسے مکھن سے بال نکالا جاتا ہے،مسلم لیگ نون چوں تک نہ کر سکی ،پیپلز پارٹی والے بظاہر بڑا شور مچا رہے مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ بھی بس سیاست کھیل رہے ہیں کہ انہیں مشرف کےپاکستان میں رہنے یا پاکستان چھوڑنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔پیپلز پارٹی والےحالانکہ اسی مشرف کو اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر بڑے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کر چکے ہیں اور پھر پیپلز پارٹی کا اپنا سربراہ آصف زرداری بھی تو اسی اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے بیرونِ ملک گیا ہے ۔

پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ بہت تگڑی ہے، یہ طاہر القادری کو دھرنے کےلئے بلا سکتی ہے، عمران کو دھرنے پہ اکسا سکتی ہے،ایک اسکول میں بچوں کے مارے جانے کی آڑ میں عمران کا دھرنا آٹھوا سکتی ہے ، الطاف کی تقریریں بین کروا سکتی ہے، ممتاز قادری کی پھانسی پر خاموشی سے عمل کروا سکتی ہے، میڈیا کی زبانوں پر تالہ لگوا سکتی ہے،ایم کیو ایم کے مائنس ون فارمولے پر عمل کروانے کے لئے مصطفٰی کمال کو پاکستان بلوا کر ، کمال کانفرنس کروا سکتی ہے اورپھردھڑا دھڑ ایم کیو ایم کے لوگوں کو الطاف حسین کے خلاف ان کی زبانیں کھلوا کر نئی ایم کیو ایم جس کا نام بھی شائد اسٹیبلشمنٹ ہی رکھے گی ،میں شامل کروا سکتی ہے تو سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل مشرف کو پاکستان سے باہر کیوں نہیں بجھوا سکتی۔ مشرف کی بیرونِ ملک روانگی ہو یا زرداری کا ملک سے فرار،ممتاز قادری کی پھانسی ہو یا ایان علی کی با عزت رہائی حتٰکہ سابق صدر آصف زرداری کا صدر بننا بھی تو اسٹیبلشمنٹ ہی کا کیا دھرا تھا۔

PTI

PTI

تھوڑا سا پیچھے چلے جائیں تو تحریکِ انصاف کا عروج بھی اسٹیبلشمنٹ کاہی کارنامہ، اور پھر انتخابات میں مسلم لیگ کی جیت بھی اسٹیبلشمنٹ کی کارستانی۔نواز شریف کو ملک بدر بھی اسٹیبلشمنٹ نے کروایا اور واپس بھی وہی لے کے آئی، اور تحریک انصاف کو خوِاب دکھا کر حکومت نواز کو دلوائی ۔تحریکِ انصاف کو خیبر پختون خوِاہ میں تھوڑا سا حصہ دے کر اسے بھی مکمل مایوس نہیں ہونے دیا -مسلم لیگ نون تواب اسٹلیبشمنٹ کے بل بوتے پرہی حکومت کر رہی ہے۔ویسے نواز شریف کو سیاست میں لائی بھی تو اسٹیبلشمنٹ ہی تھی۔شریف برادران ہوں یا چوہدری برادران، پیر پگاڑا ہو یا پیپلز پارٹی،سماجی تنظیمیں ہوں یا مذہبی جماعتیں سب اسٹیبلشمنٹ ہی تو بناتی ہے۔بقول شیخ رشید یہ سارے سیاسی پودےاسٹیبلشمنٹ ہی کی پنیری سے وجود میں آتے ہیں۔ روٹی کپڑا مکان کا نعرہ بھی تو اسٹیبلشمنٹ ہی نے بھٹو کے منہ میں ڈالا تھا تھا اور بھٹو کو لیڈر بھی اسٹیبلشمنٹ نے ہی بنایا اور پھانسی بھی اسٹیبلشمنٹ نے ہی لگایا۔

میڈیا کو آزادی بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی اور اب زبانوں پہ تالے بھی انہی نے لگائے۔ آزاد عدلیہ تحریک بھی اسٹیبلشمنٹ نے شروع کروائی اورعدلیہ آزاد ہو گئی، یہ آزادی بھی اسٹیبلشمنٹ ہی کے انڈر ہے اسی لئے تو ممتاز قادری پھانسی چڑھتا ہے جبکہ ریمو ڈیوس باعزت چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پاکستان پولیس، سکولوں کا نظام ، صحت کا نظام ، اشیائے خوِرد ونوش کی قیمتوں کا تعین بھی اسٹیبلشمنٹ کرتی ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں ہمارے لوکل نمائندے بھی وہی چنتی ہے۔ ہم عوام تو بیچارے اتنے بے بس ہیں کہ بس اسٹیبلشمنٹ کےاشاروں پہ ناچتے ہیں۔ہمارے دل، دماغ، صلاحیتیں سب اسٹیبلشمنٹ کے پاس گروی پڑی ہیں۔

Zardari-and-Nawaz-Sharif

Zardari-and-Nawaz-Sharif

بہت تگڑی ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ ، ایسی تگڑی اسٹیبلشمنٹ کو سلام پیش کرنا چاہیئے۔ زرداری ،نواز مک مکا ہو یا ملک میں کرپشن کا راج، اسٹیٹس کو ہو یا ااسٹیٹس کو کے خلاف لڑائی سب اسٹیبلشمنٹ کرتی ہے۔ گلو بٹ، بھتہ مافیہ، ٹارگٹ کلر، مذہبی انتہا پسند سب اسٹیبلشمنٹ کے تیار کردہ ہیں۔ مذہبی جماعتوں کے بے اتفاقی، فرقہ واریت اسٹیبلشمنٹ کا شاخسانہ، لسانی تعصب اسٹیبلشمنٹ کا پیدا کردہ ،ملک میں سیلاب، زلزلے اور دیگر آفات بھی اسٹیبلشمنٹ لاتی ہے۔کرکٹ کی ہار جیت، جوا اور سیاست بازی بھی یہ اسٹیبلشمنٹ ہی کرتی ہے۔

نواز شریف کوصرف لاہور کا وزیرِ اعظم بنے رہنے کا مشورہ بھی اسٹیبلشمنٹ کا ہے لاہور میں بہترین انفرا سٹرکچر اور جنوبی پنجاب میں محرومی پیدا کرنا بھی شہباز شریف کو اسٹیبلشمنٹ نے سکھایا ہے۔قائم علی شاہ کو سوئے رہنے کا مشورہ اور کچھ نہ کرنے کی ترغیب بھی اسٹیبلشمنٹ ہی دیتی ہے۔
جعل سازی، ملاوٹ ، بے ایمانی جھوٹ اور بد دیانتی سب اسٹیبلشمنٹ ہمیں سکھاتی ہے ، بہت تگڑی ہے یہ اسٹیبلشمنٹ وہ ہمیں سچ لکھنے اور سچ بولنے سے روکتی ہے، انصاف کرنے اور کروانے سے روکتی ہے، پولیس اور پٹواری نظام ٹھیک کرنے سے روکتی ، اچھے ہسپتال بنانے سے روکتی ہے کہ اچھا ہے ہمارے بڑے علاج کے بہانے ملک سے بھاگ تو جاتے ہیں۔ بہت تگڑی ہے یہ اسٹیبلشمنٹ ، میرا یہ کالم بھی نہیں چھپنے دے گی کہ سب اس کی اجازت ہی سے تو ہوتا ہے۔

Akif-Ghani

Akif-Ghani

تحریر : عاکف غنی