اسلام آباد: احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی آج کی سماعت کاتحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا جس میں نواز شریف کو اپنا وکیل مقرر کرکے عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ آج احتساب عدالت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے نیب ریفرنسز سے دستبرداری کے بعد عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے،حکم نامہ میں نواز شریف کووکیل مقرر کرنےکی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ نوازشریف وکیل مقررکر کے کل تک عدالت آگاہ کریں۔
دوسری جانب ایک خبر کے مطابق اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت آج احتساب عدالت میں ہوئی، جہاں وکیل صفائی خواجہ حارث نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھنی تھی، تاہم خواجہ حارث کی جانب سے وکالت نامہ واپس لینے کی وجہ سے کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے اپنا وکالت نامہ واپس لینےکی درخواست کرتے ہوئے عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اور یہ ڈکٹیشن بھی دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں، لہذا ان حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔اس کے بعد خواجہ حارث احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے۔اس موقع پر جج محمد بشیر نے نواز شریف سے استفسار کیا کہ ‘آپ نیا وکیل رکھیں گے یا خواجہ حارث کو راضی کرلیں گے؟’سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ‘مجھے مشورے کے لیے کچھ دن دیے جائیں’۔جس پر احتساب عدالت نے ملزم نواز شریف کو وکیل مقرر کرکے کل (12 جون) تک عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 4 جون کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح 11 جون تک مؤخر کردی تھی۔ اس سے قبل 31 مئی کو ہونے والی سماعت پر دوران جرح واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ‘جے آئی ٹی کو ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل کا شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے یا وہ مالی معاملات دیکھتے ہوں یا وہ العزیزیہ کے لیے بینکوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں’۔واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ‘کوئی دستاویزی ثبوت ایسے نہیں جو ظاہر کریں کہ نواز شریف نے العزیزیہ کی کسی دستاویز پر کبھی دستخط کیے ہوں’۔ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔