لاہور(ویب ڈیسک ) پنجاب میں بلدیاتی نظام میں متوقع تبدیلیاں، بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے، پنجاب میں 32 اضلاع میں شہری اور دیہی حلقے نہیں بنائے جائیں گے۔سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی زیر صدارت محکمہ بلدیات کے 10 سے زائداجلاس ہوئے جس میں پنجاب کے بلدیاتی نظام میں تبدیلیوں پر غور کیا گیا۔
بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے، پنجاب میں 32 اضلاع میں شہری اور دیہی حلقے نہیں بنائے جائیں گے۔ ضلع ناظم اور نائب ناظم کا انتخاب براہ راست ہو گا، ابتدائی سفارشات میں 2 درجاتی بلدیاتی نظام متعارف کرایا جائے گا۔پنجاب میں 32 اضلاع میں شہری اور دیہی حلقے نہیں بنائے جائیں گے۔ گجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی اور ملتان میں دیہی اور شہری حلقے ہوں گے۔ دوسری طرف ایک خبر کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت میں شدت پسند گروہ امن عمل سبوتاژ کررہے ہیں اور بھارت کی حکومت بھی شدت پسندی کے زیر اثر ہے۔بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کرنے کے بعد جیونیوز سے خصوصی گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا امن کا عمل دنیا دیکھ رہی ہے، پاکستان نے امن کی بات کی اور مذاکرات کے لیے کھڑا ہے، امن کے لیے جو ممکن ہے وہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں شدت پسند گروہ یہ سبوتاژ کررہے ہیں اور بھارت کی حکومت بھی شدت پسندی کے زیر اثر ہے، پاکستان نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا، وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں بھارتی کرکٹرز کو مدعو کیا گیا، سدھو پاکستان آئے لیکن بھارت میں ان کے ساتھ کیا ہوا،
اس سے پتا چلتا ہے بھارتی معاشرے میں کتنی شدت پسندی ہے، پاکستان امن کے لیے کھڑا ہے لیکن بھارت میں ایک طبقہ ہے جو امن نہیں چاہتا، وہ طبقہ بہت با اثر ہے۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلے ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی پھر پیچھے ہٹ گیا، اس سے پتا چلتا ہے بھارتی حکومت کے اندر یکجہتی نہیں ہے وہ تقسیم نظر آرہے ہیں لیکن ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا، وزیرخارجہ آج رات جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے جارہے ہیں، وہاں پر ان کی تمام اہم ترین وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں ہیں۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ عالمی رائے عامہ میں پاکستان کو سنجیدہ ملک کے طور پر لیا جارہا ہے، ایسے ملک کے طور پر جو امن کا خوہاں ہے اور بھارت کا رویہ سب لوگ دیکھ رہے ہیں، جو غیر سنجیدگی کا مظاہرہ بھارت کی طرف سے ہوا، دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ملاقات میں کوئی قباحت نہیں ہے، اگر گفتگو نہیں کریں گے تو جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوتیں، اگر لڑتے رہنا ہے تو اگلے 70 سال بھی لڑتے رہیں، ہم امن کے لیے ہاتھ بڑھا رہے ہیں لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، ہم نے اپنی سنجیدگی اور تمنا ظاہر کردی ہے، ہم غربت کی لکیر سے نیچے دونوں ممالک کے کروڑوں لوگوں کے مفاد کے لیے امن کی بات کررہے ہیں۔