دربھنگہ: دربھنگہ سے شائع ہونے والے سہ ماہی ادبی جریدہ ‘دربھنگہ ٹائمز’ کا تازہ شمارہ ناول نمبر کے طور پر منظر عام پر آچکا ہے۔ گزشتہ روز اس شمارہ کا اجرا سابق وزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل، حکومت ہند علی اشرف فاطمی کے دست مبارک سے عمل میں آیا۔اس موقع پر دربھنگہ ٹائمز کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر، بزرگ شاعر پروفیسر عبد المنان طرزی، معروف ناقد ڈاکٹر احسان عالم، نوجوان افسانہ نگار مجیر احمد آزاد،نوجوان صحافی فردوس علی اور عرفان احمد پیدل کے علاوہ درجنوں لوگ موجود تھے۔ رسم اجرا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی اشرف فاطمی نے ناول نمبر کی اشاعت پر دربھنگہ ٹائمز کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر کو مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ منصور خوشتر کے خلوص، محنت اور ادب کے تئیں ان کے جنون کا ہی نتیجہ ہے کہ دربھنگہ جیسے چھوٹے شہر سے نکلنے والا یہ رسالہ آج عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔ جناب فاطمی نے کہا کہ انہوں نے رسالہ کی مشمولات کا جائزہ لیا اور ابھی سرسری طور پر چند ایک مضامین اور کچھ انٹرویوز پڑھے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ رسالہ کو ملک و بیرون ملک کے کئی بڑے ادیب اور دانشوروں کاقلمی تعاون حاصل ہے۔ بلاشبہ یہ ایک دستاویزی رسالہ ہے اور میں یہ وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جب کبھی اردو ناول کی سمت و رفتار پر گفتگو ہوگی ‘دربھنگہ ٹائمز ‘ کے ناول نمبر کا تذکرہ حوالہ کے طور پر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ‘دربھنگہ ٹائمز’ کا گزشتہ شمارہ (افسانہ نمبر) بھی علمی و ادبی حلقے میں موضوع گفتگو رہا تھا۔ جناب فاطمی نے کہا کہ ‘دربھنگہ ٹائمز’ نے نہ صرف بہار بلکہ ہندوستان کے معیاری ادبی رسائل میں اپنی شناخت بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ رسالہ پابندی کے ساتھ شائع ہوتا رہے گا۔
اس موقع پر رسالہ کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر نے عالمی سطح پر رسالہ کی پذیرائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا سے ملنے والے تہنیتی پیغامات اور لوگوں کی محبت ہی ان کا سرمایہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب اردو رسائل کے مدیران اس بات کا شکوہ کرتے ہیں کہ رسالہ فروخت نہیں ہوتا ‘دربھنگہ ٹائمز’ کی اشاعت سے قبل ہی اس کی آدھی سے زیادہ کاپیاں بک کر لی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اس رسالہ کو مزید بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔ بزرگ شاعر پروفیسر عبد المنان طرزی نے اپنے منظوم تہنیتی پیغام کے توسط سے رسالہ کی اشاعت کا خیر مقدم کیا۔انہوں نے جواں سال ادیب اور رسالہ کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر کی محنت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ آج زبان و ادب کو ایسے ہی متحرک اور فعال نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے معیاری رسالہ کی اشاعت پر انہیں مبارکباد پیش کی۔
دربھنگہ شہر سے تعلق رکھنے والے معروف ناقد ڈاکٹر احسان عالم نے بھی اس موقع سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا معیاری رسالہ کی اشاعت پر ڈاکٹر منصور خوشتر کو مبارکباد پیش کی۔ نوجوان افسانہ نگار مجیر احمد آزاد نے کہا کہ ‘دربھنگہ ٹائمز’ کا ناول نمبر ایک تاریخی کارنامہ ہے ۔ ناول تنقید کے حوالے سے کام کرنے والے دانشوروں اور ریسرچ اسکالرز کے لیے یہ شمارہ کسی تحفہ سے کم نہیں ہے۔ نوجوان صحافی فردوس علی اور عرفان احمد پیدل نے منصور خوشتر کی ادبی صحافت کی ستائش کی اور کہا ہے کہ ‘دربھنگہ ٹائمز’ کی اشاعت اور کامیابی نے ایک بار پھر پوری دنیا کی توجہ بہار کی جانب مبذول کرا دی ہے۔ شرکاء نے رسالہ کی مسلسل اشاعت کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔