لاہور (ویب ڈیسک) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا سابق اٹارنی جنرل کے متنازع بیان اور اس پر وزیر قانون فروغ نسیم کے بیان پر ردِ عمل سامنے آگیا۔جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب سپریم کورٹ میں ججوں کے
پاکستان کے اہم ترین شہر میں گرلز ہاسٹل میں مقیم طالبہ نے اپنے اساتذہ پر شرمناک الزامات عائد کر دیئے
بارے میں متنازع بات کی تو وزیر قانون فروغ نسیم کو وہیں تردید کردینی چاہیے تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل کو حکومت کی جانب سے اس چیز کی کوئی ہدایت نہیں تھی۔علی محمد خان نے یہ بھی کہا کہ یہ معاملہ اسی وقت حل ہوجاتا تو بہتر تھا، لیکن بعد میں وزیر قانون کی جانب سے اس کی وضاحت بھی دی گئی۔دوسری جانب ایک خبر ے مطابق شریف برادران کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ان کے بیٹے کے ’بلاجواز جملوں‘ پر ’ناراضی‘ کا پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئرر رہنما نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے بیان کو پسند نہیں کیا اور پی پی پی کی اعلیٰ قیادت تک اپنی ناراضی کا پیغام پہنچا دیا ہے۔
یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ عمران خان کی طرح مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف بھی ’سیلیکٹڈ‘ (اسٹیبلشمنٹ کے منتخب) وزیراعظم تھے۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ قیادت کی جانب سے ’ناراضی‘ کا پیغام پہنچانے کے بعد امید ہے کہ بلاول بھٹو کی جانب سے مزید کوئی ’پھلجڑی‘ نہیں چھوڑی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری جماعت کی قیادت نے ہمیں سختی سے اس پر ردِ عمل نہ دینے کی ہدایت کی ہے کیوں کہ ہمیں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے‘۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری کو مستقبل کے بارے میں بات کرنی چاہیئے کیوں کہ دوبارہ الزام تراشیوں میں پڑنے کا کوئی فائدہ نہیں