تحریر : حامد تابانی
حرکت میں برکت ہوتی ہے اور زندگی کا دوسرا نام حرکت ہے۔جب انسان کا جسم حرکت کرنا چھوڑ جا تا ہے تو اسے ہم مردہ کہتے ہیں زندگی کچھ کر نے کانام ہے اس کا مطلب یہ کہ انسان کو ہر وقت مصروف عمل رہناچائیے۔جو لوگ آرام طلب ہوتے ہیں کسی کام میں دل نہیں لگاتے ایسے لوگ عموماََمختلف ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔اس کے بر عکس بعض لوگ کچھ نہ کچھ کرنے کے دوڑ میں ہر وقت شامل ہوتے ہیں ۔انہیں زندگی گزرانے کا فن آتا ہے۔ایک دانا کا قول ہے ”کام کرنا تین چیزوں بوریت ،غربت اور گناہ کر نے سے نجات دلاتا ہے۔”ہمارے قائد کا بھی یہ فرمان ہے ”کام ،کام اور بس کام۔
فرصت کے لمحات کو کسی اچھے اور بامقصد کام میں خرچ کرنا مشغلہ کہلاتا ہے۔اور یہ انتہائی ضروری ہے ۔اگر وقت کسی کے پاس نہ ہو تب بھی اس کے لیے وقت نکالنا چائیے۔مشا غل میں عام طور پر تفریح کا پہلو نمایاں ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ تنہائی کا احساس مٹ جاتا ہے ،بوریت ختم ہوتی ہے اور کسی اچھے تجربے سے واسطہ پڑتا ہے۔لیکن مشغلے کو صرف مشغلے کی حد تک استعمال کر نا چائیے اگر ایسا نہیں تو پھر مشغلہ نہیں رہتا ۔کسی بھی کام حد سے گزرنا نہیں چائیے۔
مشاغل تو ہزاروں ہیں لیکن بعض مشاغل منفی نوعیت کے ہوتے ہیں جس سے وقت تو اچھا گزر سکتا ہے لیکن انسان کو کچھ فا ئدہ نہیں دے سکتے۔ پڑھائی ایک ایسا مشغلہ ہے جس سے انسان کے ذہن کے دروازے کھل جاتے ہیں۔سوچ کی وسعتوں میں اضافہ ہوجا تاہے،اچھے اور برے کی تمیز پیدا ہوتی ہے اور تنگ نظری کا خاتمہ ہوجاتاہے ۔پڑھائی کے لیے اچھی کتابیں منتخب کر نا ضروری ہے پیار ومحبت کے قصے ،جرائم اور جنسی مو ضوعات کے کتابچے انسان کو اخلاقی اعتبار سے کمزورکر تے ہیں۔آج کل کے دور میں انٹر نیٹ جس سے محدودے چند لو گ استفادہ کر رہے ہیں باقی سب اپنا وقت برباد کر رہے ہیں ۔فیس بک کے استعمال نے لوگوں کو بہت سے کاموں سے روکے رکھاہے۔ہر طبقہ کے لوگ دن رات اس مصروف رہتے ہیں ۔نوجوان نسل کے اخلاق توتقریباََ تباہ ہوگئے ہیں۔
ڈائری لکھنا ایک بہت ہی اچھی عادت ہے اور کم لوگوں کو ڈائری لکھنے کی عادت ہے۔اس میں اپنے خیالات اور احساسات کا کھل کر اظہار ہوتا ہے کیونکہ ڈائری لکھتے وقت کوئی پابندی نہیں ہوتی۔تنہائی ہوتی ہے اورجو کچھ اس کے دل میں ہوتا ہے صفحہ قرطاس پر منتقل کرتا ہے۔اس میں احساسات کو لفظوں کا جامہ پہنایا جا تا ہے اور انسان اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے سپورٹس کے مشاغل ایک طرف تو تندرست صحت کے ضامن ہیں تو دوسری طرف اس میں جیت کا جذبہ ،لگن و شوق،اتحاد ویگانگت اور قوت برداشت کا راز پوشیدہ ہے۔کرکٹ ،فٹ بال ،ہاکی ،بیڈمینٹن،جاگنگ اور والی بال صحت مند مشاغل اور کھیل ہیں۔
کچھ مشاغل جمع کر نے کے ہوتے ہیں ۔جیسے پرانے سکے جمع کرنا ،ڈاک ٹکٹ جمع کر نا،مختلف قسم کے کی چین جمع کر نا،مختلف برانڈ کے سگریٹ اور ماچس کے خالی پیکٹ جمع کرنا۔ایسے بہت سے مشاغل ہیں ۔اگر نیٹ پہ سرچ کیا جائے تو لوگ ہزاروںمختلف چیزیں جمع کر تے ہیں۔انڈیا کی ایک عورت نے تقریباََ چار ہزار مختلف قسم کے ماچس کے پیکٹ جمع کیں ہیں۔ڈاک ٹکٹ جمع کر نے کامشغلہتقریباََ ساری دنیا میںہے۔ان میں سے بعض ٹکٹوں کی قیمت لاکھوں میں ہوتی ہے۔ بعض لوگ کین کے ڈبے جمع کرتے ہیں بعض لو گ toys جمع کرتے ،کچھ لوگ نادر چیزیں جمع کرنے کے شوقین ہوتے ہیں جیسے پرانے رسائل ، گھڑیاں ،وال کلاکس،ٹیلی ویژن اور ریڈیوز وغیرہ جس کا شمار (antique) قدیمی اشیاء میں ہوتا ہے۔
کچھ لو گ آرٹ سے وابستہ ہوتے ہیں۔یہ لوگ اپنے ہنر مند ہاتھوں اور اپنے فنکارانہ رنگ سے جزیات سمیت ایسے شاہکار تخیلق کرتے ہیں کہ لوگ دنگ رہ جاتے ہیں اس کی زندہ مثال ایران کے ”امام مالکی ” ہے ۔جو ایک آرٹسٹ ہے ۔انہوں نے ایسے پورٹریٹ بنائے ہیں کہ اصل کا گمان ہوتا ہے۔کچھ لوگ تجربات کر تے ہیں اور یہ بے کار چیزوں سے فن پارے بناتے ہیں جیسے کہ پلاسٹک بوتل ،اخبارات ،پتھر،مٹی،لکڑی،ماچس سٹکس،کنستر وغیرہ۔ان سے ڈیکوریشن پیسز بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔پھول گلدانے ٹوکریاں۔پرس اورمختف جگہوں کے ماڈل بناتے ہیں۔
تاج محل ،قطب مینار، خیبر پاس اورمختلف بنگلوں کے ڈیزائن ۔بے کار چیزوں سے کارآمد چیزیںبنانے کے عمل کو recycleکہتے ہیں۔بعض لوگ ڈرائنگ کر تے ہیں اور آڑھی ترچھی لکیروں میں جان ڈالنے کی کوشش کر تے ہیں اور باقاعدہ ایک کاپی کی صورت میں اپنے تخلیقات محفوظ کر تے ہیں ۔calligraphyخوشخطی میں کچھ لوگ لاجواب ہوتے ہیں۔اشعار،اقوال اور قرآنی آیات سے مختلف جگہوں کو منقش کرتے ہیں۔اس کے علاوہ پتھروں ،لکڑی ،کپڑے اور چمڑے پر اپنے فن کی جولانیاں دکھاتے ہیں۔بعض لوگ عموماََ خواتین گھروں کو صاف رکھنے اور سجانے میں ماہر ہوتی ہیں ۔باورچی خانے کی تزئین و آرائش کے لیے مختلف قسم کے برتن خریدتیںہیں ۔کمروں میں پھول اور شو پیسز کے لیے شو کیس بنواتی ہیں۔پردوں کے رنگوں ،تکیوں کے غلافوں اور بیڈ شیٹ کے لیے خوبصورت اور نفیس رنگ منتخب کر تی ہیں۔ہر چیز کو سلیقے اور قرینے سے رکھتی ہیں۔گھر میں پودوں اور پھولوں کے لیے خوبصورت کیاریاں اور گملے خریدتیں ہیں۔یہ خواتین عموماََ خود بھی بنی سنوری رہتی ہیںاور اپنے بچوں کو بھی صاف ستھرا رکھتی ہیں۔
باغبانی بھی ایک صحت مند مشغلہ ہے ۔اس سے بدن کی ورزش ہوتی ہے اور تفریح کا موقع بھی فراہم ہوتا ہے ۔اس وابستہ افراد جب بھی کوئی اچھا سا پودا ،پھول اور گملہ دیکھتے ہیں اسے اپنے باغیچے میں لگانے کی تمنا دل میں جاگ اٹھتی ہے۔یہ لوگ تازہ سبزیاں اور سلاد اگاتے ہیں۔فوٹو گرافی بھی ایک اچھا مشغلہ ہے ۔اس میں معاشرے کی نا ہمواریوں کو پیش کیا جاتا ہے ۔بعض لو گ تو ایسے فو ٹو کھینچتے ہیں کہ اس پر یہ چینی کہاوت صادق آتی ہے کہ”ایک اچھی تصویر ہزار الفاظ کے برابر ہوتی ہے۔”قدرت کے شاہکار جیسے آبشاروں،پہاڑوں ،باغات ،پھلوں ،پرندوں،جنگلات اورحسین مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے قید کرتے ہیںاور معاشرے کی برائیوں کو بھی زبان عطا کرتے ہیں۔
بعض لوگ شعر وشاعری کرتے ہیں اور اپنے دل کا غبار ہلکا کرتے ہیں ۔ایسے لوگ بہت ہی حساس طبعیت کے مالک ہوتے ہیں ۔عموماََایسے لوگ عام معاشرتی باتوں کو شعروں کے مالا میں پھرو تے ہیں اور سمند ر کو کوزے میں بند کرتے ہیں۔ان کے اشعار سن کر بے اختیار دل ستائش کے کلمے نکلتے ہیں۔ بعض لوگ سیاحت کرتے ہیں اور ملک کے طو ل وعرض میں گھومتے پھرتے ہیں۔دریا ،پہاڑ ،سمندر ،اور موسموں کی شدت ان کے لیے کوئی بے معنی ہو تے ہیں۔ ایسے لوگ عموماََ پر جوش طبعیت کے مالک ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ بہت سے مشاغل ہیں اور انسان اپنے ذہن کی اختراع سے اس میںدن بہ دن اضافہ کر رہا ہے ۔ہونا بھی چائیے کیونکہ بزرگوں نے کہا ہے کہ خالی دماغ شیطاں کا گھر ہوتا ہے اور ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ بے کا ر سے بیگار بھلی۔۔۔
تحریر : حامد تابانی