اسلام آباد; احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست خارج کردی۔ ۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معززجج محمد بشیرمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کی۔عدالت میں سماعت کے آغاز ہر جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ،
مدت میں توسیع سے متعلق عدالتی حکم نامے کی کاپی آپ کے پاس ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ حکم نامے کی کاپی ابھی دفترسے موصول نہیں ہوئی۔سردار مظفر نے کہا کہ حکم نامے کی کاپی پیش کرنے کے لیے تھوڑا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے ریفرنس کی سماعت میں 12 بجے تک کا وقفہ کردیا۔سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث آج سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کریں گے۔خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت کے دوران جج محمد بشیر کی جانب سے دیگر دو ریفرنسز کی سماعت پراعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ دونوں کیس نہیں سن سکتے۔نوازشریف کے وکیل کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ معزز جج چونکہ شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ دے چکے ہیں، لہذا وہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ریفرنسز کی سماعت نہ کریں۔احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی مدت 10 جولائی کو ختم ہورہی ہے اور اس حوالے سے خط لکھنا بھی میرا کام ہے، بہتر ہے کہ خط میں یہ ساری باتیں لکھ دی جائیں۔سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ بہتر ہے کہ،
سپریم کورٹ کو خط میں آپ ان باتوں کا حوالہ بھی دے دیں ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ سے ہدایات ملنے کے بعد ہی کیس کی مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے۔خواجہ حارث نے سماعت کے دوران نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے موکل اور ان کی صاحبزادی 13 جولائی کو لندن سے واپس آرہے ہیں، لہذا 16 جولائی تک سماعت ملتوی کی جائے۔احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 12 جولائی تک ملتوی کی تھی۔واضح رہے کہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں 6 ہفتے کی توسیع کردی تھی۔