کراچی (ویب ڈیسک) امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق بڑھتا غیر فعال قرضہ پاکستانی معیشت کو بحال کرنے میں نیا خطرہ بن سکتا ہے۔ آٹھ سال میں پاکستان کے غیر فعال قرضوں میں بلند ترین اضافہ ہوا جون سے اب تک غیر فعال قرضوں کی شرح 23 فیصد بڑھی ہے بلند شرح سود قرض کی ادائیگی میں مشکلات پید اکر رہی ہے ۔
بلوم برگ کے مطابق صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے ورک فورس کم کی گئی ہے قومی بینکوں کے بڑھتے غیر فعال قرضے دینے کی صلاحیت کو متاثر کر رہے ہیں۔ پاکستان کے غیر فعال قرضوں میں اضافہ آٹھ سال میں بلند ترین ہے، بلند شرح سود قرض کی ادائیگی میں مشکلات پید اکر رہی ہے ، حکومت نے نمو کا ہدف 2.4 فیصد کردیا ہے ایک دہائی میں معاشی نمو کا ہدف کم ترین ہے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق بنک الفلاح لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ابوظہبی میں منعقدہ 18 اکتوبر کے اجلاس میں 30 ستمبر 2019 کو اختتام پذیر ہونے والی مدت کے لئے بنک کے غیرآڈت شدہ عبوری مالیاتی نتائج کی منظوری دے دی ہے۔ بنک کا قبل از ٹیکس منافع مشکل صورتحال کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلے میں 16 فیصد بڑھ گیا۔ بینک نے منی بجٹ 2019 میں سال 2017 کے منافع پر سپر ٹیکس چارج عائد ہونے کے باوجودبعد از ٹیکس 9.242 ارب روپے یا 5.20 روپے فی شیئر حاصل کیا جو گزشتہ سال کے 8.629 ارب روپے یا 4.87 روپے فی شیئر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں بینک کے ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا۔ انٹرسٹ سے حاصل منافع میں اضافے کے ساتھ بہتر اوسط ڈیپازٹس، بڑھتے ہوئے اوسط قرضوں اور موثر بیلنس شیٹ کے انتظام سے خالص مارک اپ آمدن میں مستحکم اضافہ ہوا۔ فیس اور کمیشن سے حاصل آمدن گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ رہی۔ گزشتہ سال حکومتی سیکورٹیز پر گین حاصل ہوا اور کم کیپٹل گینز اور ایمپیئرمنٹ چارج کے پیچھے وجوہات میں سال 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران اسٹاک مارکیٹ کی نازک صورتحال ہے ۔ انتظامی اخراجات گزشتہ اسی عرصہ کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے مرکزی عوامل کی وجوہات میں ٹیکنالوجی، مارکیٹنگ، ڈیپازٹ پروٹکشن انشورنس(جو ایک نئی لیوی ہے)، برانچ کھولنے جیسے نئے اقدامات کے ساتھ افراط زر سے متعلق ایڈجسٹمنٹس اور روپے کی گراوٹ شامل ہیں۔